نئی دہلی، 25؍اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے آج واضح کیاکہ وہ اس وقت ہندوتو یا اس کے مطلب سے جڑے مسئلہ پر غور نہیں کرے گا۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے پر1995کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نہ تونظر ثانی کرے گا اور نہ ہی ہندوتو یا مذہب کے پہلوپرغورکرے گا۔چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکرکی صدارت والی سات رکنی آئینی بنچ اس وقت ’ہندوتو‘پر فیصلے کے نام سے مشہور عدالت کے1995کے فیصلے سے جڑے انتخابی ضابطہ اخلاق سے متعلق معاملہ کی سماعت کر رہا ہے۔آئینی بنچ نے واضح کیا ہے کہ وہ اس مرحلے میں مذہب کے معاملے پر غور نہیں کرے گی۔آئینی بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس مدن بی لوکر،جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس آدرش کمار گوئل، جسٹس ادے یو للت، جسٹس دھننجے وائے چندرچوڑ اور جسٹس ایل ناگیشور راؤ شامل ہیں۔بنچ نے کہاکہ اس وقت ہم غور کے لیے بھیجے گئے مسئلے تک خود کو محدود رکھیں گے۔ہمارے پاس بھیجے گئے معاملہ میں ’ہندوتو‘لفظ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔اگر کوئی یہ دکھائے گا کہ ’ہندوتو‘لفظ کا اس میں ذکر ہے تو ہم اسے سنیں گے۔اس وقت ہم ہندوتو کے سوال پر غور نہیں کریں گے۔آئینی بنچ نے آج اس معاملے کی سماعت شروع ہوتے ہی یہ تبصرہ کیا ، کیونکہ کچھ وکلاء نے اس مداخلت کی اجازت مانگی تھی۔گزشتہ ہفتے ہی سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اجازت کے لیے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مذہب اور سیاست کو نہیں ملاناچاہیے اور مذہب کوسیاست سے الگ کرنے کے لیے ہدایات دی جانی چاہیے ۔یہ تبصرہ کرنے کے بعد آئینی بنچ نے اس معاملے میں سینئر وکیل شیام دیوان کی دلیلوں پر سماعت شروع کر دی۔