چنئی، 22/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مکل ندھی میّم (ایم این ایم) کے بانی اور معروف اداکار کمل ہاسن نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’’ایک ملک، ایک انتخاب‘‘ کا نظریہ ’خطرناک‘ ہے، اور اس کے نقصانات کی مثالیں دیگر ممالک میں بھی موجود ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس لیے نہ تو موجودہ دور میں اور نہ ہی مستقبل میں ہندوستان میں اس طریقہ کار کو اپنانے کی ضرورت ہے۔
کمل ہاسن نے کسی پارٹی یا لیڈر کا نام لیے بغیر اپنے بیان میں کہا کہ اگر 2014 یا 2015 میں ایک ساتھ انتخاب ہوتے تو یکطرفہ نتائج سامنے آتے اور تاناشاہی، اظہار رائے کی آزادی کے خاتمے اور ایک لیڈر کے عروج کی شکل میں مضر اثرات برآمد ہوتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آپ کو سمجھنا چاہیے کہ ہم اس سے بچ گئے۔ ہم اس بیماری سے بچ گئے جو کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک تھی۔‘‘
کمل ہاسن نے ایک ساتھ پورے ملک میں انتخاب کرائے جانے سے متعلق یوروپ اور روس کا حوالہ پیش کیا۔ انھوں نے وہاں ایک ساتھ انتخاب کرائے جانے کے مضر اثرات کی طرف اشارہ بھی کیا۔ ہاسن نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ تب کیا ہوگا جب سبھی ٹریفک لائن ایک ہی وقت میں ایک ہی رنگ کی ہو جائیں؟ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو سوچنے اور اپنی پسند کا انتخاب کرنے کے لیے وقت دیا جانا چاہیے۔