نیویارک11جنوری(آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے قریب بائیس ہزار روہنگیا مسلمان میانمار میں جاری پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے فرارہوکربنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ میانمار کی شورش زدہ ریاست راکھین سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے ہیومینیٹیرین امور کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک راکھین سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد65ہزار تک پہنچ چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق پانچ جنوری تک میانمار سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد65ہزار ہے اور اس میں روز بہ روز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش پہنچنے والے یہ روہنگیا افراد مختلف عارضی مہاجر کیمپوں، خیمہ بستیوں اور مقامی افراد کے گھروں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق ینگی لی بارہ روز تحقیقاتی دورے پر میانمار پہنچے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام، لوٹ مار اورجنسی زیادتیوں میں ملوث ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں میانمار کی فوج نے راکھین ریاست میں اپنے نوفوجیوں کے قتل کے بعد کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔راکھین میانمار کی غریب ترین ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں سن 2012ء میں بھی مسلمانوں اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے درمیان پھوٹ پڑنے والے فسادات کی وجہ سے سینکڑوں افراد مارے گئے تھے، جب کہ قریب ایک لاکھ بے گھر ہوئے تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سرکاری فورسز تب بھی بدھ مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے حملوں سے مسلمانوں کو تحفظ دینے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتی تھیں اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ رہنما آن سانگ سوچی کو اسی تناظر میں شدید بین الاقوامی تنقید کا سامنا بھی ہے۔ بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اب جب کہ میانمار پر آن سانگ سوچی کی جماعت کی حکومت ہے، سوچی اس انسانی بحران کو حل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔