بنگلورو۔(ایس او نیوز) ریاستی کانگریس میں برگشتگی کو ختم کرنے کیلئے پارٹی کی طرف سے ضروری قدم اٹھائے گئے ہیں۔ برگشتہ اراکین کو سرکاری بورڈز اور کارپوریشنوں میں چیرمین شپ دینے کا فیصلہ جلد کیا جائے گا ۔ یہ بات وزیراعلیٰ سدرامیا نے کہی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بنگلور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ممبران کے طور پر بائرتی بسوراج کو مقرر کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی ڈی اے کے بائی لا میں دو لیجسلیٹرس کو مقرر کرنے کی قانوناً گنجائش ہے۔ اس گنجائش کا استعمال کرتے ہوئے دونوں کو مقرر کیاگیا ہے۔ برگشتہ اراکین اسمبلی کو بورڈز اور کارپوریشنوں کی چیرمین شپ دئے جانے کے متعلق قیاس آرائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ آنے والے دنوں میں اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ گلبرگہ میں ایک دلت طالبہ کی ریگنگ اور اسے مبینہ طور پر ٹائلٹ کلینر پلائے جانے کے واقعہ کے سلسلے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ خاطیوں کے خلاف بلامروت کارروائی کرنے کی ہدایت دی جاچکی ہے۔ اس سلسلے میں مقدمہ درج کیاجاچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ برگشتہ اراکین کو طلب کرکے ان سے بات چیت کرنے کا سلسلہ کل ہی سے شروع کردیا گیا ہے۔ برگشتہ اراکین کو یکجا کرنے سابق وزیر سرینواس پرساد کی کوششوں کو ناکام کرنے کیلئے ان اراکین کو اہم عہدے پیش کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے برگشتہ اراکین کو پیش کش کی ہے کہ انہیں جو بھی سرکاری بورڈ یا کارپوریشن کی چیرمین شپ دی جائے گی اسے باضابطہ کابینی درجہ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کی اس یقین دہانی پر مطمئن بیشتر اراکین اسمبلی نے سرینواس پرساد کی میٹنگوں کا رخ کرنا بند کردیا ہے
برگشتگی کے مسئلے کو جلد سلجھایا جائے: کمنے رتنا کر وپرمیشور نائک
سابق وزیر تعلیمات کمنے رتناکر اور سابق وزیر محنت پی ٹی پرمیشور نائک نے کانگریس میں برگشتگی کو پارٹی کیلئے خطرناک قرار دیا ،اور کہاکہ پچھلی بی جے پی حکومت نے بدعنوانی کے سبب جس طرح اقتدار گنوایا ہے ، کانگریس کو اس سے سبق لینا چاہئے۔ کابینہ میں ردوبدل کے سبب پارٹی میں جو بحران کھڑا ہوا ہے اسے سلجھانے کی دانشمندانہ کوشش پر زور دیتے ہوئے ان دونوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اور پارٹی کو مضبوط کرنے کی ذمہ داری ہر ایک پر عائد ہوتی ہے، کے پی سی سی دفتر میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزراءکی برطرفی کا فیصلہ کانگریس اعلیٰ کمان کی ایماءپر کیاگیا ہے، اعلیٰ کمان کے ہر فیصلے کو تسلیم کرنا کانگریس کے ہر فرد کا فرض ہے۔ اس فیصلے کی مخالفت گویا پارٹی کی مخالفت کے مترادف ہے۔وزیراعلیٰ سدرامیا نے پارٹی کے سبھی 124 اراکین اسمبلی میں سے منتخب کو وزارت میں رہنے کا موقع دیا اور تین سال تک بغیر کسی رکاوٹ کے وہ کام کرتے رہے ، اب جبکہ انتظامیہ کو متحرک کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو وزیراعلیٰ نے اس میںتبدیلیوں کا نظم کیا۔ ان تبدیلیوں کو بنیاد بناکر مخالفت کی ایک نئی لہر کھڑی کرنا درست نہیں ہے۔ جن لوگوں سے وزارت چھین لی گئی ان کے درد سے وہ دونوں بخوبی واقف ہیں۔ لیکن برطرف وزراءکو آنے والے دنوں میں پارٹی کو دوبارہ برسر اقتدار لانے کیلئے فکر مند ہونا چاہئے۔اس موقع پر پی ٹی پرمیشور نائک نے بلاری کی ڈی وائی ایس پی انوپما شینائی کے استعفیٰ سے اپنے تعلق کی تردید کی۔