مقبوضہ بیت المقدس،9جنوری(آئی این ایس انڈیا)فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں کل اتوار کے روز یہودی فوجیوں پر ہونے والے حملے کے بعد صہیونی انتظامیہ کی طرف سے متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ القدس میں یہودی فوجیوں پر ٹرک چلانے کا واقعہ شدت پسند گروپ داعش کی کارستانی ہے اور یہ کارروائی داعش ہی کی طرز پر کی گئی ہے تاہم اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم کے بیان اور دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔اسرائیلی ہولیس کے ترجمان میکی روزن فیلڈ نے امریکی ٹی وی سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل میں دولت اسلامی داعش کے کسی گروپ کے سرگرم ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
خیال رہے کہ کل اتوار کے روز بیت المقدس میں ایک 28سالہ فلسطینی نے اپنا ٹرک اسرائیلی فوجیوں پر چڑھا دیا تھا جس کے نتیجے میں تین خواتین فوجیوں سمیت 4فوجی ہلاک اور 15زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں سے 8کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔اسرائیلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے بیت المقدس میں حملہ کرنے کے واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس حملے میں ایک 28سالہ شدت پسند ملوث ہے جس کا تعلق بیت المقدس میں جبل الملکبر سے ہے۔ اس کی رہائش گاہ جائے وقوعہ سے ایک میل کی مسافت پر ہے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا حملہ آور کا کسی شدت پسند گروپ کے ساتھ کوئی تعلق تھا یا نہیں۔روزن فیلڈ نے کہا کہ ہمیں جو معلومات ملی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ حملہ آور اکیلا تھا۔ ہم نے خفیہ کیمروں میں بنی ویڈیوز بھی دیکھیں۔ وہ اکیلا ہی ٹرک پر سوار ہوا اور تیزی کے ساتھ ٹرک کو یہودی فوجیوں کی طرف لے چل پڑا۔
ایک سوال کے جواب میں روزن فیلڈ نے کہا کہ ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ بیت المقدس میں ٹرک کے ذریعے فوجیوں کے روندنے کے واقعے میں داعش کا کوئی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں داعش کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔