جالنہ ، 23/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ریزرویشن کے مسئلے پر مراٹھا اور اوبی سی سماج کے رہنماؤں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ ہفتہ کو جالنہ کے وڈی گودری میں مراٹھا اور اوبی سی ریزرویشن تحریک کے رضاکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی، جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا۔ اتوار کو حالات پرامن ہیں، تاہم پولیس نے انتروالی سراٹی جانے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ ریاست کے مختلف علاقوں میں منوج جرنگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کی حمایت میں بند منایا گیا۔ منوج جرنگے پاٹل اپنے آبائی گاؤں انتروالی سراٹی میں مراٹھا ریزرویشن کے حق میں بھوک ہڑتال پر ہیں، جبکہ اوبی سی ریزرویشن کے لیے لکشمن ہاکے بھی بھوک ہڑتال شروع کر چکے ہیں۔ جرنگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کو چھ دن ہو چکے ہیں، جبکہ ہاکے کی بھوک ہڑتال کے چار دن مکمل ہو گئے ہیں۔
مراٹھا ریزرویشن کیلئے ایک بار پھر بھوک ہڑتال شروع کرنے والے منوج جرنگے پاٹل نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس پر شدید تنقید کی ہے۔ جرنگے نے الزام لگایا کہ فرنویس مراٹھا سماج کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔ جرنگے نے سنیچر کے معاملے پر تبصرہ کیا کہ’’ ہمارا راستہ بند کیا گیا، گاؤں میں گھسنے نہیں دیا جارہا ہے۔ سبھی مراٹھوں کا استحصال کیا جارہا ہے۔ انہیں سماج سے باہر کرنے کی کوشش جارہی ہے۔ یہ بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔ ‘‘ جرنگے پاٹل نے انتباہ دیا کہ ’’ مراٹھا سماج ناانصافی برداشت نہیں کرے گا۔ ہم بھی جیسے کو تیسا جواب دیں گے۔ مراٹھا سماج کے لوگوں کو بلاوجہ مارا پیٹا گیا۔ اگر یہی کام مراٹھا سماج کرتا تو چھگن بھجبل ابھی تک آسمان سر پر اٹھالیتے۔ شروعات آپ نے کردی ہے، ختم مراٹھا سماج کرے گا۔ آج آپ نے ہمارے راستے بند کئے ہیں، کل ہم آپ کے راستے بند کریں گے۔ ‘‘ جرنگے نے واضح الفاظ میں ریاستی حکومت کو پیغام دیا کہ ’’جب تک مراٹھا ریزرویشن پر پوری طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوجاتا تب تک میری بے مدت بھوک ہڑتال ختم نہیں ہوگی۔ ‘‘جرنگے پاٹل نے کہا کہ مراٹھا سماج اور اوبی سی سماج میں کوئی جھگڑا نہیں ہے. یہ لڑائی بھجبل لگارہے ہیں۔ میں خود مراٹھا نوجوانوں سے اپیل کررہا ہوں کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں۔ جرنگے نے کہا کہ مراٹھوں کو ریزر ویشن دینے پر اوبی سی کوٹے کو کوئی دھچکا نہیں پہنچے گا۔ اس لئے اس پر بات بڑھانے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ‘‘
منوج جرنگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کی حمایت میں مراٹھا سماج کی جانب سے ریاست کے مختلف مقامات پراتوار کے روز احتجاج کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اورنگ آباد میں سکل مراٹھا سماج کی جانب سے کیمبرج چوک میں راستہ روکو آندولن کیا گیا۔ مظاہرین نےریاستی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد مراٹھا سماج کے مطالبات پر عمل درآمد کرے۔ اورنگ آباد جالنہ روڈ پر بھی مظاہرہ کیا گیا، اس دوران کچھ گھنٹوں کیلئے ٹریفک نظام متاثر رہا۔ مراٹھا ریزرویشن تحریک کی حمایت میں اتوارکو پونے کے آلندی، پربھنی اور جالنہ میں مراٹھا سماج کی جانب سے بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسی کا اثر تھا ان شہروں کے بیشتر علاقوں میں صبح سے بندکا اثر نظر آیا۔ بیشتر دکانیں بند رہیں اورسڑکوں پر سناٹا دکھائی دیا۔
وڈی گودری میں سنیچر کو مراٹھا سماج اور اوبی سی کارکنوں میں جھڑپ کے بعدیہاں ہنوز تناؤ کی صورتحال ہے۔ تاہم حالات پرامن ہیں اور کہیں کوئی ناخوشگوار معاملہ پیش نہیں آیا ہے۔ یہاں اتوار کو بھی اوبی سی سماج کی جانب سے احتجاج کیا گیا ہے۔ انتراوالی سراٹی کو جانے والے راستوں پر بیریکیڈنگ لگادی گئی ہے۔ پولیس کا بھاری بندوبست یہاں موجود ہے۔
نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کی سمان ریلی مہم شولاپور میں جاری ہے۔ اس دوران مراٹھا سماج کے افراد نے ان کا قافلہ روکا ا س وقت بارش جاری تھی، لیکن مظاہرین کافی دیر تک اجیت پوار کے منتظر رہے اور انکا قافلہ یہاں پہنچنے پر راستہ روک کر ان سےملاقات کی اور مطالباتی مکتوب سونپا۔
اے بی پی ماجھاکی رپورٹ کے مطابق منوج جرنگے پاٹل کی حمایت میں احمد نگر کے مراٹھاسکل سماج کی جانب سے آج (پیر کو) بند منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہاں پچھلے تین سے تحصیلدار دفتر کے باہر مراٹھا ریزرویشن تحریک کے کچھ کارکنان کی بھوک ہڑتال جاری ہے۔ ان کے اہم مطالبات یہ ہیں کہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے حیدرآباد اسٹیٹ گزٹ، ستارا گزٹ، بامبے گزٹ لاگو کیا جائے، مراٹھا سماج کے افراد کے خلاف دائر کردہ کیسز رد کئے جائیں۔