غزہ ، 22/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) یورو میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اطلاع دی ہے کہ اگست سے اب تک اسرائیل نے غزہ میں ۲۱؍ اسکولوں پر حملے کیے ہیں، جس کے نتیجے میں ۲۶۷؍ فلسطینی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اسکول بے گھر فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہیں تھیں۔ حالیہ حملے میں، جو سنیچر کو غزہ سٹی کے ایک اسکول پر ہوا، تقریباً ۲۲؍ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ۱۳؍ بچے بھی شامل تھے۔
اس ادارے نے ان حملوں کو اسرائیل کے جنگی جرائم میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی ضرورت اور تناسب کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ہیومن رائٹس گروپ نے اسرائیل کے ان دعووں کی بھی مذمت کی کہ ان اسکولوں میں حماس کے جنگجو موجود تھے، اور اس نے ان دعووں کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرنے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ گروپ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے نسل کشی کے اقدامات کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے، اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے۔ جنگ کے دوران، اسرائیل نے عوامی سہولیات جیسے اسکولوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں کو بار بار نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں ۶؍ لاکھ سے زائد فلسطینی بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے سبب ۴۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ ۹۴؍ ہزار زخمی ہوئے ہیں۔