لکھنؤ، 22/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور یوپی کے سابق کابینہ وزیر محمد اعظم خان کے خاندان کو آج الٰہ آباد ہائی کورٹ سے بڑا دھچکا لگا ہے۔ رام پور نگر پالیکا پریشد کی صفائی مشین چوری کے معاملے میں، جس میں اسے جوہر یونیورسٹی میں دفن کرنے کا الزام ہے، ہائی کورٹ نے اعظم خان، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم، اور سابق چیئرمین اظہر خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کے خلاف کئی کریمنل کیس درج ہیں۔ ان کی کریمنل ہسٹری ہے۔ کئی معاملوں میں انھیں سزا بھی ملی ہوئی ہے۔ ایسے میں ضمانت دیے جانے پر یہ کیس کے ٹرائل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کر گواہوں پر دباؤ بنانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صفائی مشین چوری معاملے میں سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 2 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس سمت گوپال کی سنگل بنچ میں ہو رہی تھی۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے کی طرف سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے بحث کی تھی۔ کپل سبل نے دلیل دی تھی کہ رام پور نگر پالیکا پریشد نے یہ تحریری طور پر دیا ہے کہ ان کے یہاں 2014 میں پانچ صفائی مشینیں خریدی گئی تھیں اور وہ سبھی نگر پالیکا کے پاس محفوظ ہیں۔ کوئی بھی مشین غائب نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی آر آٹھ سال بعد درج کیے جانے کو لے کر بھی سوال اٹھائے گئے تھے۔ حالانکہ عدالت نے کپل سبل کی دلیلوں کو منظور نہیں کیا۔ ہائی کورٹ نے ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا نمٹارہ جلد کرنے کی ہدایت دی۔