نئی دہلی،18/جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اتراکھنڈ کے ہلدوانی ریلوے اسٹیشن کے قریب رہائش پذیر 50ہزار لوگوں کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی ہے۔کورٹ نے یہاں مکانوں میں انہدامی کاروائی پر روک لگا دی ہے۔سپریم کورٹ نے یہ ہدایت نینی تال ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے دی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ سبھی درخواست گزار 13/فروری تک اپنی عرضی ہائی کورٹ کے سامنے داخل کریں، اس کے بعد ہائی کورٹ ان لوگوں کے موقف کی سماعت کرکے تین مہینے میں اپنا فیصلہ سنائے۔عدالت عظمی نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان لوگوں کا موقف سنے بغیر ہی انہدامی کاروائی کرنے اور ریلوے کو زمین کا قبضہ لینے کی ہدایت دی، اس کے علاوہ ریلوے نے جس زمین کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے،ان میں نام نہیں لکھاہے اور نہ ہی وہ لوگوں کو بھیجے گئے۔دراصل، ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے ہلدوانی غفور بستی سے 10/فروری تک مکمل تجاوزات کو ہٹانے کے احکامات منظور کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی نظر ثانی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔جسٹس راجیو شرما اور جسٹس آلوک سنگھ نے ہلدوانی کے رہائشی روی شنکر جوشی کی درخواست پر سماعت کی تھی۔عدالت نے سیاسی پارٹیوں کو فیصلے کے تناظر میں کسی طرح کا تبصرہ نہ کرنے کی ہدایت بھی دی تھی، ساتھ ہی اس نے الیکشن کمیشن کو بستی کے متاثرہ رائے دہندگان کو پولنگ کے لیے اور سیکنڈری ایجوکیشن کونسل سے بورڈ کے بچوں کے لیے خصوصی انتظام کرنے کی ہدایت دی۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر 10/فروری تک تجاوزات نہیں ہٹائے گئے تو یہ ریاستی حکومت کی ناکامی سمجھی جائے گی۔ایسی صورت حال میں حکومت پھر ریلوے مرکزی فورسز کی مدد لے سکتی ہے۔