نئی دہلی23اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اترپردیش میں اہم انتخابات سے پہلے بی جے پی دیگر جماعتوں کے حریف لیڈروں کو اپنے پالے میں لانے میں کامیاب رہی جہاں وہ 15سال کے بن باس کے بعد اقتدار میں واپس آنے کے لئے مکمل مشقت کر رہی ہے۔بی جے پی سے بھی ممبراسمبلی سمیت کئی لیڈر دوسری پارٹیوں میں جا رہے ہیں لیکن بھگوا پارٹی میں نئے شامل ہونے والے رہنماؤں کی تعداد زیادہ ہے۔بی جے پی میں جماعتی تبدیل کرنے والے ہائی پروفائل رہنماؤں میں سبکدوش ہونے والے اپوزیشن کے لیڈر اور بی ایس پی کے سینئر لیڈر سوامی پرساد موریہ اوریاستی کانگریس کی سابق سربراہ ریتا بہوگنا جوشی شامل ہیں۔اپنی صفوں میں اپوزیشن رہنماؤں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس نے نسلی تال میل کوذہن میں رکھا۔موریہ کے شامل ہونے سے اسے اپنا او بی سی کی بنیادمضبوط ہونے کی امید ہے جبکہ بھگوا پارٹی میں ریتابہوگناجوشی کے شامل ہونے سے اس برہمن ووٹروں کو ایک مثبت پیغام جائے گا جن پر کانگریس بھی نظریں گڑائے بیٹھی ہے۔بی جے پی کے رہنماؤں کے ایک طبقے کا خیال ہے کہ او بی سی اور دلت ووٹوں پر زیادہ زور دینے کی وجہ سے اس کے روایتی ووٹروں تک پہنچ کم نہیں ہونی چاہئے خاص طور پر تعداد کے طور پر مضبوط برہمن تک، لیکن ریتا اور بی ایس پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ برجیش پاٹھک کے پارٹی میں شامل ہونے سے ایساکوئی تصور نہیں بنے گا۔پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست کی سیاست کے بہت سارے اہم چہروں نے بی جے پی کوجوائن کیا ہے جو آنے والے وقت کیلئے مثبت اشارہ ہے۔انہوں نے زور دیا کہ اس نے پہلے ہی اپنے حریفوں پر برتری حاصل کر لی۔