نئی دہلی، 23/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ہندوستان اور بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں کے 1,300 طلبہ اور فیکلٹی ممبرز نے ایک خط میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلورو سے اپیل کی ہے کہ وہ آج متوقع ہندوستان اور اسرائیل کے تجارتی سربراہی اجلاس کو منسوخ کرے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "اس سربراہی اجلاس کی اجازت دینا فلسطین میں اسرائیل کی نسل کشی اور فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں براہ راست تعاون کے مترادف ہوگا۔"
خط میں طلبہ اور فیکٹی ممبران نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ڈائریکٹر گووندن رنگراجن کی توجہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے سبب ہونے والی تباہی پر مرکوز کروائی ہے۔‘‘ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’اسرائیل نے غزہ میں تمام یونیورسٹیوں کو تباہ کر دیاہے۔ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں ہیلتھ کیئر کی خدمات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے متعدد بیماریاں جیسے پولیو پھیل رہا ہے۔ ورلڈ فوڈ ایجنسی (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق غزہ میں 96 فیصد افرادخوراک کے عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے مغربی کنارے میں وحشیانہ چھاپے مارے ہیں اور گزشتہ ہفتے ہی اسرائیل لبنان میں الیکٹرانک آلات کے ذریعے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہیں جس کے سبب ہزاروں شہریوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔‘‘
یہ سربراہی اجلاس تھنک انڈیا، انڈین چیمبر آف انٹرنیشنل بزنس اور میسور لانسرز ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈیان انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کے آدیٹوریم میں منعقد ہونے والا تھا۔‘‘ تھنک انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’سربراہی اجلاس میں باہمی تجارت اور ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان سرمایہ کاری، ڈیفینس اور سائبر سیکوریٹی، اسٹارٹ اپ اور وینچر کپٹیل ، پائیدار اور پانی کی ٹیکنالوجی پر گفتگو کی جائے گی۔‘‘
طلبہ نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے کافی تشویش میں ہیں کہ انسٹی ٹیوٹ اجلاس کی میزبانی اور اسے اسپانسر کر رہاہے۔ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ دنیا بھر کے تعلیمی طبقے اور متعدد یونیورسٹیاں طلبہ اور فیکلٹی کے ممبران کے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کو دیکھتے ہوئے اسرائیل سے اپنے روابط ختم کر رہے ہیں۔ ان حالات میں آئی آئی ایس سی کیلئے یہ نامناسب ہے کہ وہ اسرائیل اورہندوستان کے درمیان تعاون کوفروغ دے۔‘‘
خط میں دستخط کنندگان نے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر سے کہا ہے کہ وہ اس اجلاس کو روکیں اور انڈین انسٹی ٹیو ٹ آف سائنس کے پلیٹ فارم کو نسل کشی اور استعمار پسندی کی حمایت کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘