ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / اردو اکیڈمی میں ایوارڈز کی شفافیت پر سوالات، ماہر منصور کی ناراضگی، خصوصی ایوارڈ اور 10 ہزار روپے کا چیک واپس کرنے کا اعلان

اردو اکیڈمی میں ایوارڈز کی شفافیت پر سوالات، ماہر منصور کی ناراضگی، خصوصی ایوارڈ اور 10 ہزار روپے کا چیک واپس کرنے کا اعلان

Sun, 02 Mar 2025 10:44:52    S O News

 بنگلورو،2/  مارچ (ایس او نیوز )50 سے زائد کتابوں کے مصنف، ممتاز ماہر لسانیات اور مترجم ماہر منصور نے کرناٹک اردو اکیڈمی کی جانب سے دیے گئے خصوصی ایوارڈ اور 10 ہزار روپے کے چیک کو واپس کرنے کا اعلان کر دیا۔ حال ہی میں کے ایم ڈی سی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں کرناٹک اردو اکیڈمی نے انہیں خصوصی ایوارڈ سے نوازا تھا، جو 10 ہزار روپے نقد، ایک مومنٹو اور سرٹیفکیٹ پر مشتمل تھا۔

اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اکیڈمی ایوارڈز کیلئے انتخاب کے طریقہ کار کی شفافیت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی کے ایوارڈ تقریب میں نظم و نسق نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ کئی ایسے افراد کو ایوارڈ سے نوازا گیا جن کا اردو زبان سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ بعض ایسے بھی ہیں جو اردو پڑھنے لکھنے تک سے قاصر ہیں۔ ایوارڈ دینے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے جو حسن انتخاب کیلئے مختلف زاویوں سے دیکھتی ہے، لیکن  یہاں کونسا پیمانہ اپنایا گیا، سمجھ سے بالا تر ہے۔ کئی اراکین ایسے ہیں جنہوں نے خود ہی ایوارڈ اور اس تعلق سے ہونے والے پروگرام کے انعقاد کے تعلق سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ مجھے ایسی بھی خبریں ملیں کہ کچھ اراکین اور عہدیداران نے اپنے اعزازو اقربا کا نام ایوارڈ کیلئے پیش کردیا۔ اور انہین ہی ایوارڈ اور چیک پیش کردیا۔

ماہر منصور نے مزید کہا کہ اکیڈمی کے ذمہ داران نے مجھے ایوارڈ کیلئے مدعو کیا اور 10 ہزار روپئے کا چیک دیا، لیکن مجھے ایسا لگا جیسے میر ی تقریب میں توہین کی گئی۔ ایوارڈ دینے کیلئے کوئی صاف اور شفاف نظام ہونا چاہیے تا کہ ان لوگوں کا انتخاب ہو جو واقعی اردو زبان ادب کی خدمت کررہے ہیں۔ ماہر منصور نے کہا کہ ان حالات سے دلبرداشتہ ہو کر میں نے اردو اکیڈ می کی جانب سے دیا گیا ایوارڈ اور 10 ہزار روپئے کا چیک واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ماہر منصور نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ا رباب اقتدار اور محکمہ اقلیتی بہبود کے وزیر موصوف سے گزارش کروں گا کہ وہ اردو کے فروغ کیلئے قائم کی گئی اردو اکیڈمی پر توجہ دیں اور اردو کے فروغ کیلئے ایک ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی کا ایوارڈ ایک باوقار اعزاز سمجھا جاتا ہے، اسلئے  اسے غیر متعلقہ افراد کو نہ دیا جائے بلکہ ان ادیبوں ، صحافیوں اور دانشوروں کو تفویض کیا جائے جنہوں نے واقعی اردو زبان و ادب کی خدمت کی ہے۔ ماہر منصور کے اس فیصلے پر اردو زبان و ادب سے جڑے کئی دانشوروں اور ادیبوں نے ان کی حمایت کی اور اکیڈمی کے ایوارڈ سسٹم کی شفافیت پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 


Share: