بنگلورو، 21/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (موڈا) زمین الاٹمنٹ معاملے میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا اور ان کی اہلیہ پاروتی کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ لوک آیکت پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران وزیر اعلیٰ، ان کی اہلیہ اور دیگر افراد کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔ قابل ذکر ہے کہ 25 ستمبر کو خصوصی عدالت کے حکم کے بعد 27 ستمبر کو لوک آیکت پولیس نے سدارمیا، ان کی اہلیہ اور ان کے بھائی ملکارجن سوامی کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ تاہم، لوک آیکت پولیس نے اپنی تحقیقات کے بعد کہا کہ الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے، جس کے پیش نظر حتمی رپورٹ ہائی کورٹ کو سونپ دی گئی ہے۔
لوک آیکت پولیس نے کارکن اسنیہمئی کرشنا کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا کہ معاملے میں ملزم 1 سے ملزم 4 کے خلاف ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے الزام ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ اس لیے حتمی رپورٹ ہائی کورٹ کو سونپی جا رہی ہے۔ موڈا کے ذریعہ 2016 سے 2024 تک 50:50 کے تناسب میں معاوضۂ اراضی فراہم کرنے کے الزامات کی آگے جانچ کی جائے گی اور دفعہ (8)173 سی آر پی سی کے تحت ایک اضافی حتمی رپورٹ ہائی کورٹ کو سونپی جائے گی۔
موڈا شہری ترقی کے پیش نظر اپنی زمین گنوانے والے لوگوں کے لیے ایک اسکیم لے کر آئی تھی۔ 50:50 نام کی اس اسکیم میں زمین گنوانے والے لوگ ترقی یافتہ زمین کے 50 فیصد کے حقدار ہوتے تھے۔ یہ اسکیم 2009 میں پہلی بار نافذ کی گئی تھی۔ جسے 2020 میں اس وقت کی بی جے پی حکومت نے بند کر دیا۔ حکومت کی جانب سے اسکیم کو بند کرنے کے بعد بھی موڈا نے 50:50 اسکیم کے تحت زمینوں کا حصول اور الاٹمنٹ کرنا جاری رکھا۔ مکمل تنازعہ اسی سے منسلک ہے۔ الزام ہے کہ وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کی اہلیہ پاروتی کو اسی کے تحت فائدہ پہنچایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کی اہلیہ کی 3 ایکڑ اور 16 گنٹا زمین موڈا کی طرف سے حاصل کی گئی۔ اس کے بدلے میں ایک مہنگے علاقے میں 14 سائٹس الاٹ کی گئیں۔ میسور کے باہری علاقے میں یہ زمین وزیر اعلیٰ سدامیا کی اہلیہ پاروتی کو ان کے بھائی ملکارجن سوامی نے 2010 میں تحفہ کے طور پر دی تھی۔ الزام ہے کہ موڈا نے اس زمین کو حاصل کیے بغیر دیونور تیسرے مرحلے کے منصوبے تیار کر دی۔