ممبئی 8؍ اکتوبر(ایس او نیوز؍پریس ریلیز)مالیگاؤں 2006 بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے گئے 9؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف بی جے پی قیادت والی مرکزی و ریاستی حکومت و بھگواء ملزمین کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے فریقین کو حکم دیا کہ وہ ۱۶؍ اکتوبر سے بحث کرنیکے کے لیئے تیار رہیں ۔
جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس اے ایس گڈکری کے روبرو آج مشترکہ عرضداشتوں کی سماعت عمل میںآئی جس کے دوران سرکاری وکیل نے بذاد خود عدالت سے وقت طلب کیا جبکہ عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ساجد قریشی، ایڈوکیٹ حفیظ و دیگر موجود تھے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ دیگر فریقین کی عرضداشتوں پر سماعت کے لیئے تیار ہیں ۔
واضح رہے کہ نو مسلم نوجوانو ں کے خلاف قومی تفتیشی ایجنسی(این آئی اے)، ریاستی انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے مشترکہ اپیل دائر کی ہے جبکہ اسی معاملے میں گرفتار بھگواء دہشت گرد دھان سنگھ و دیگر بھگواء ملزمین نے بھی مسلم ملزمین کی باعزت رہائی کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے مطالبہ کیا ہیکہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کیا جائے کیونکہ ملزمین کے خلاف ثبوت وشواہد موجود ہیں اور باعزت بری کیئے گئے ملزمین ہی ۲۰۰۶ ء میں پاور لوم شہر میں ہوئے ان دھماکوں کے اصل ملزمین ہیں ۔
عیاں رہے کہ ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے ۲۰۱۱ ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ۲۵؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت، قومی تفتیشی ایجنسی اوربھگواء ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیا ہے ۔
اسی درمیان جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء نے مالیگاؤں ۲۰۰۶ء بم دھماکہ معاملے سے باعزت بری کیئے گئے مسلم نوجوانوں کے دفاع کے لیئے سینئر وکلاء یوگ موہیت چودھری، عبدالوہاب خان ، شریف شیخ اور دیگر کی خدمات حاصل کی ہیں وہ استغاثہ و دیگر فریقوں کی بحث کا ہائی کورٹ میں جواب دیں گے۔