دبئی 22ستمبر ( آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) فلسطینی تحریک ’فتح‘ نے ’حماس‘کی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ سازباز کی ہے اور وہ پناہ گزینوں کی واپسی کے حق سے دست بردار ہو گئی ہے۔
جمعے کی شام جاری ایک بیان میں فتح تحریک کا کہنا ہے کہ حماس تنظیم ٹرمپ انتظامیہ اور نیتین یاہو کی حکومت کو پیغامات بھیج رہی ہے۔ ان پیغامات میں باور کرایا گیا ہے کہ حماس ایک ڈیل قبول کرنے کے لیے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں تنظیم کے زیر کنٹرول ایک ریاست اور طویل المیعاد جنگ بندی کا قیام عمل میں آئے گا۔ حماس کی یہ ڈیل 4 جون 1967 کی سرحد پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور پناہ گزینوں کی واپسی کے معاملے سے دست برداری کے بدلے ہو گی۔فتح تحریک کے مطابق حماس کی قیادت کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس کے خلاف مہم درحقیقت اْن کارروائیوں کا جدید ورڑن ہے جو وہ مرحوم صدر یاسر عرفات کے دور میں فلسطینی عوام کی ثابت قدمی سے حاصل سیاسی کامیابی کو سبوتاڑ کرنے کے واسطے کیا کرتی تھی۔ فتح تحریک کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے تجویز کردہ ڈیل آف دی سینچری کو مسترد کر دیا جو فلسطینی عوام کے نام پر کی جا رہی تھی۔ تاہم حماس کی قیادت اس بات کے اشارے ارسال کرنے میں مصروف ہے کہ یہ ڈیل اسے قبول ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی ٹی وی چینل 10 یہ انکشاف کر چکا ہے کہ قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر رابطے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش کا مقصد اسرائیل کو غزہ میں فلسطینی گروپوں کے ساتھ جس میں حماس سرفہرست ہے ،،، لڑائی روک دینے کے حوالے سے دوحہ کے منصوبے پر قائل کرنا تھا۔ یہ کاوش خفیہ ایس ایم ایس اور فون رابطوں کے ذریعے عمل میں آنا تھی۔
اسرائیلی چینل کے مطابق قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے رواںفلسطینی تحریک ’فتح‘ نے ’حماس‘کی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ سازباز کی ہے اور وہ پناہ گزینوں کی واپسی کے حق سے دست بردار ہو گئی ہے۔ جمعے کی شام جاری ایک بیان میں فتح تحرتیک کا کہنا ہے کہ حماس تنظیم ٹرمپ انتظامیہ اور نیتین یاہو کی حکومت کو پیغامات بھیج رہی ہے۔ ان پیغامات میں باور کرایا گیا ہے کہ حماس ایک ڈیل قبول کرنے کے لیے تیار ہے جس کے تحت غزہ میں تنظیم کے زیر کنٹرول ایک ریاست اور طویل المیعاد جنگ بندی کا قیام عمل میں آئے گا۔ حماس کی یہ ڈیل 4 جون 1967 کی سرحد پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اور پناہ گزینوں کی واپسی کے معاملے سے دست برداری کے بدلے ہو گی۔فتح تحریک کے مطابق حماس کی قیادت کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس کے خلاف مہم درحقیقت اْن کارروائیوں کا جدید ورڑن ہے جو وہ مرحوم صدر یاسر عرفات کے دور میں فلسطینی عوام کی ثابت قدمی سے حاصل سیاسی کامیابی کو سبوتاڑ کرنے کے واسطے کیا کرتی تھی۔ فتح تحریک کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے تجویز کردہ ڈیل آف دی سینچری کو مسترد کر دیا جو فلسطینی عوام کے نام پر کی جا رہی تھی۔ تاہم حماس کی قیادت اس بات کے اشارے ارسال کرنے میں مصروف ہے کہ یہ ڈیل اسے قبول ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیلی ٹی وی چینل 10 یہ انکشاف کر چکا ہے کہ قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر رابطے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش کا مقصد اسرائیل کو غزہ میں فلسطینی گروپوں کے ساتھ جس میں حماس سرفہرست ہے ،،، لڑائی روک دینے کے حوالے سے دوحہ کے منصوبے پر قائل کرنا تھا۔ یہ کاوش خفیہ ایس ایم ایس اور فون رابطوں کے ذریعے عمل میں آنا تھی۔ اسرائیلی چینل کے مطابق قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے رواں سال مئی میں ایک منصوبے کو پہنچانے کے مقصد سے پیغام بھی بھیجا تھا۔اسرائیلی چینل نے بتایا تھا کہ قطری مجوزہ منصوبے میں اس امر پر بات کی گئی تھی کہ حماس تنظیم پْر تشدد کارروائیاں روک دینے پر آمادہ ہے۔ تاہم اس کے بدلے غزہ میں انفرا اسٹرکچر ، بجلی اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کے منصوبے پر عمل کیا جائے۔ اس کے علاوہ غزہ میں ایک بندرگاہ یا ہوائی اڈے کے ذریعے تجارتی انفرا اسٹرکچر قائم کیا جائے۔