ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / دہلی اقلیتی کمیشن نے وقف جائیداد سے ناجائز قبضہ ہٹوایا

دہلی اقلیتی کمیشن نے وقف جائیداد سے ناجائز قبضہ ہٹوایا

Mon, 01 Oct 2018 18:59:42  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، یکم اکتوبر (آئی این ایس انڈیا؍ ایس او نیو ز) مہرولی کے کچھ باشندوں نے دہلی اقلیتی بورڈ میں شکایت کی کہ دہلی وقت بورڈ کی ملکیت مسجد اور قبرستان واقع خسرہ نمبر 3/ 1115(1665) پر دین محمد اور زبیر احمد نامی دولوگ قابض ہیں۔ یہ پراپرٹی سون برج مہرولی گاؤں میں واقع ہے اور دہلی وقف بورڈ اور ایس ڈی ایم مہرولی کے آرڈر کے باوجود خالی نہیں کی جا رہی ہے۔ کمیشن نے ایس ڈی ایم مہرولی کو ہدایت کی کہ فوری طور پر مذکورہ پراپرٹی سے غیرقانونی قبضہ ختم کرا کر تعمیل کی رپورٹ کمیشن میں داخل کی جائے۔ ایس ڈی ایم نے اطلاع دی ہے کہ فوری طور پر اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ پراپرٹی خالی کروا کراس کا قبضہ دہلی وقف بورڈ کودے دیاگیا ہے۔ دوسری جانب ڈی پی ایس متھرا روڈ پرمدینہ مسجد کے پاس واقع قطعۂ اراضی خسرہ نمبر 484 پرچاردیواری کھڑی مہرولی کے کچھ باشندوں نے دہلی اقلیتی بورڈ میں شکایت کی کہ دہلی وقت بورڈ کی ملکیت مسجد اور قبرستان واقع خسرہ نمبر 3/ 1115(1665) پر دین محمد اور زبیر احمد نامی دولوگ قابض ہیں۔ یہ پراپرٹی سون برج مہرولی گاؤں میں واقع ہے اور دہلی وقف بورڈ اور ایس ڈی ایم مہرولی کے آرڈر کے باوجود خالی نہیں کی جا رہی ہے۔ کمیشن نے ایس ڈی ایم مہرولی کو ہدایت کی کہ فوری طور پر مذکورہ پراپرٹی سے غیرقانونی قبضہ ختم کرا کر تعمیل کی رپورٹ کمیشن میں داخل کی جائے۔ ایس ڈی ایم نے اطلاع دی ہے کہ فوری طور پر اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مذکورہ پراپرٹی خالی کروا کراس کا قبضہ دہلی وقف بورڈ کودے دیاگیا ہے۔ دوسری جانب ڈی پی ایس متھرا روڈ پرمدینہ مسجد کے پاس واقع قطعۂ اراضی خسرہ نمبر 484 پرچاردیواری کھڑی کرنے کے سلسلے میں صدر دہلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفرالاسلام نے خود مذکورہ جگہ کا معاینہ کیا اور سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ اور دہلی وقف بورڈ کونوٹس دے کر پوچھا ہے کہ مذکورہ جگہ پرکیوں چہاردیواری بنائی جا رہی ہے، کیامذکورہ زمین کو سندر نرسری کو حوالے کی جانے والی ہے، کیایہ صحیح ہے کہ مذکورہ زمین دہلی وقف بورڈ کی ہے اوربورڈ دہلی ہائی کورٹ میں اس زمین کامقدمہ لڑنے میں ناکام رہاہے، نیز یہ کہ مذکورہ زمین سے متصل قطعۂ اراضی پر جھگیاں قائم ہیں، وقف بورڈ اس کے بارے میں کیا کرنے والا ہے؟


Share: