اسلام آباد 7اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ؍ایس او نیوز) پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے مطابق خطے میں پائیدار امن اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہفتہ 6 اکتوبر کے روز وزیراعظم عمران خان نے ملکی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا ایک اہم دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیراعظم کو ملک میں قیام امن کی مجموعی صورتحال، سی پیک کی سیکیورٹی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے کام کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں فوجی سربراہ سمیت وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی اور وفاقی وزرا نے بھی شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’موجودہ حکومت زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے تمام معاملات پر توجہ دے رہی ہے۔ بدلتے ہوئے سیاسی اور دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہماری پالیسی بہت واضح ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی کا اولین حصہ ہے۔ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پروزیر اعظم نے ملک بھر اور بالخصوص شورش زدہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے کیے گئے اقدامات پر اطمیان کا اظہار کیا۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے مطابق خطے میں پائیدار امن اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ہمسایہ ممالک کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ہفتہ 6 اکتوبر کے روز وزیراعظم عمران خان نے ملکی فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا ایک اہم دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیراعظم کو ملک میں قیام امن کی مجموعی صورتحال، سی پیک کی سیکیورٹی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے کام کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں فوجی سربراہ سمیت وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی اور وفاقی وزرا نے بھی شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’موجودہ حکومت زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے تمام معاملات پر توجہ دے رہی ہے۔ بدلتے ہوئے سیاسی اور دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہماری پالیسی بہت واضح ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔ پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی کا اولین حصہ ہے۔ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پروزیر اعظم نے ملک بھر اور بالخصوص شورش زدہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے کیے گئے اقدامات پر اطمیان کا اظہار کیا۔ عمران خان نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے، اس پر کسی بھی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اورملک میں معاشی استحکام اور پائیدار امن کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اجلاس کے دوران فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کی کامیابی کے لیے 'سیکیورٹی کا خصوصی نظام مرتب کیا گیا ہے۔ ان کے بقول پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے اور خیبر پختونخوا کے بعد بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں بھی قیام امن کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں ان کے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔خطے کے بدلتے ہوئے حالات پر نظر رکھنے والے کوئٹہ میں مقیم سیاسی امور کے ماہر فرمان رحمٰن کہتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کی خارجہ اور داخلہ پالیسوں کا محور ان بحرانوں سے نکلنا ہے جو کہ سابقہ حکومتوں کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو درپیش ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ ادروار میں سول اور فوجی ادارے ہمیشہ اختلافات کا شکار رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتیں اختیارات نہ ہونے کا رونا روتی رہی ہیں لیکن موجودہ جمہوری دور میں یہ توقع ضرور کی جا سکتی ہے کہ اگر حکومت کوئی فیصلہ کرے گی تو اس میں فوجی حمایت بھی شامل ہو گی۔