نئی دہلی؍21 ستمبر (پریس ریلیز؍ ایس او نیوز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ایم محمد علی جناح نے کہا کہ کابینہ میں منظور شدہ طلاق ثلاثہ پر آرڈیننس مسلم خواتین کی خیرخواہی میں پیش نہیں کیا گیا ؛ بلکہ یہ ہندوستانی مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں غیرجمہوری مداخلت کی ایک سیاسی چال ہے۔
اس آرڈیننس کو مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لیے ایک تاریخی اقدام کے طور پر سراہا جا رہا ہے، لیکن اس اچانک اقدام سے پہلے مسلم خواتین کی تنظیموں اور نمائندوں میں سے کسی سے بھی اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ مسلم تنظیموں اور ملّی قائدین نے تین طلاق کو ممنوع قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت نہیں کی۔ لیکن اسے غیرضمانتی اور قید کی سزا کے لائق جرم قرار دینا پوری طرح سے غیرمنطقی ہے اور اس سے متاثرہ خواتین اور زیادہ پریشانی میں مبتلا ہو جائیں گی۔
بلاشبہ ہندوستانی خواتین کو گھر اور باہر دونوں جگہ سخت ناانصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور تمام ترقیاتی اعداد و شمار کے مطابق وہ بے حد قابل رحم حالات میں زندگی گذارتی ہیں۔ ان کے خلاف عصمت دری، قتل، اسقاطِ حمل وغیرہ جیسی مختلف قسم کی سراسیمگی میں خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران فرقہ پرست و ذات پرست طاقتیں خاص طور سے مسلم خواتین کو نشانہ بناتی ہیں۔ جہاں ملک کی خواتین مختلف قسم کے مسائل سے دوچار ہیں، وہاں مسلم خواتین بھی ان سے الگ نہیں ہیں۔ لیکن خواتین کے دیگر مسائل سے آنکھیں بند کرکے طلاق پر آرڈیننس لانا ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ حکومت کا درپردہ مقصد کچھ اور ہی ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں اس قدر بڑھتی مداخلت کے ذریعہ بی جے پی حکومت کی واحد منشا ہندو ووٹوں کو اپنے حق میں کرنا ہے۔ محمد علی جناح نے مرکزی حکومت سے اس متنازع آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔