چنئی،28 ؍ دسمبر(آئی این ایس انڈیا)تمل ناڈو کی حکمراں جماعت اے آئی اے ڈی ایم کے نے اپنی حلیف پارٹی بی جے پی کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس کومغلوب کرنے کی کوشش کی گئی تو حلیف کی حیثیت سے اس کو نیشنل پارٹی نہیں چاہئے۔ پارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ ریاست میں بی جے پی کے ماتحت نہیں ہو گی۔ پارٹی نے اتوار کے روز واضح کیا کہ اگلے چند مہینوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں وزیر اعلی ای پلانی سوامی ایک بار پھر وزیر اعلی امیدوار ہوں گے۔ در اصل حال ہی میں مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے پلانی سوامی کی امیدواریت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کو ٹال دیا تھا۔اے آئی اے ڈی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ کے پی مونوسامی جو ریاست میں پارٹی کے نائب کنوینر بھی ہیں انہوں نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ان کی پارٹی مئی 2021 میں ہونے والے ان انتخابات میں اتحاد کی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قومی پارٹی اس کے خلاف جانا چاہتی ہے تو وہ اتحاد سے باہر جانے کے لئے آزاد ہے۔دراصل ریاست میں بی جے پی کا کوئی ایم ایل اے یا ایم پی نہیں ہے، جس کی وجہ سے اے آئی اے ڈی ایم کے اتنا سخت ہے۔ 9 سالوں سے برسر اقتدار رہنے والی پارٹی کو اب اینٹی ان کنبنسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پارٹی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب سپر اسٹار رجنی کانت حیدرآباد سے اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد چنئی واپس آئے ہیں۔ بی جے پی کو امید ہے کہ اسے رجنی کی حمایت مل سکتی ہے۔ رجنی کانت 31 دسمبر کو اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کرنے جارہے ہیں۔ بہار میں بھی اتحاد کے ساتھی نتیش کمار کے ساتھ مسائل ہیں۔ جنتا دل یونائیٹڈ نے بہت سارے معاملات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اروناچل پردیش تازہ معاملہ ہے جہاں گذشتہ ہفتے جے ڈی یو کے چھ ممبران اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔بی جے پی کی ایک اور حلیف نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر ہنومان بینیوال نے گذشتہ ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ پارٹی کسانوں کے احتجاج کے معاملے پر بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے کو چھوڑ رہی ہے۔ ستمبر میں شرمنی اکالی دل پہلے ہی اسی مسئلے پر این ڈی اے چھوڑ چکی ہے۔ شیوسینا بھی گزشتہ سال این ڈی اے سے الگ ہوچکی ہے۔