تہران ،20/دسمبر (آئی این ایس انڈیا)ایران میں ہفتے کے روز بلوچ نسل سے تعلق رکھنے والے دو شہریوں کو ’’غیر واضح‘‘ الزامات پر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔
یورپ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ ’’بلوچ کارکنان تحریک‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ دو بلوچ نوجوانوں بہنم اور شعیب ریگی کو جنوب مشرقی شہر زاہدان کی جیل میں پھانسی دے دی گئی ہے۔‘‘
اس گروپ کا کہنا ہے کہ یہ دونوں نوجوان سپاہ پاسداران انقلاب کی حمایت یافتہ ایک مقامی ملیشیا کے ارکان تھے۔انھیں 2018ء میں انسداد منشیات فورس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس ایجنٹوں سے مسلح جھڑپ کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔وہ ان ایجنٹوں کو غلطی سے منشیات کے اسمگلر سمجھ بیٹھے تھے اور ان کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی۔تاہم ان کے خلاف درج مقدمے میں لگائی گئی فردالزام ہنوز سامنے نہیں آئی ہے۔
ایرانی عدلیہ نے پاکستان کے ساتھ واقع صوبہ سیستان ، بلوچستان میں کسی مجرم کو آج پھانسی دینے کی اطلاع نہیں دی ہے جبکہ اس گروپ کا کہنا ہے کہ زاہدان کی جیل میں سزائے موت پانے والے تین اور قیدی موجود ہیں اور انھیں بھی کسی وقت تختہ دار پر لٹکایا جاسکتا ہے۔
جمعہ کو ایرانی وکیل مصطفیٰ نیلی نے ایک انٹرویو میں خبردار کیا تھا کہ زاہدان کی جیل میں پھانسی کے سزایافتہ پانچ قیدی موجود ہیں اور انھیں کسی وقت تختہ دار پر لٹکایا جاسکتا ہے۔ان میں سے دو کو ایک روز بعد ہی پھانسی چڑھا دیا گیا ہے۔
اوسلو میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم 'ایران ہیومن رائٹس' نے ایک بے نامی ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ بہنم اور شعیب ریگی کو منشیات سے متعلق الزامات پر پھانسی دی گئی ہے۔
اس نے اپنے ذریعے کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ’’یہ دونوں پاسداران انقلاب کے ارکان تھے۔ یہ عین ممکن ہے کہ ان کے خلاف پاسداران انقلاب کے افسروں سے تنازع کے بعد ایک عدالتی کیس دائر کردیا گیا ہو۔‘‘
آئی ایچ آر کے مطابق 2019ء میں ایران میں 30 افراد کو منشیات سے متعلق الزامات پر قصور وار قرار دے کر پھانسی دے دی گئی تھی۔
زاہدان صوبہ سیستان بلوچستان کا دارالحکومت ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سنی اکثریتی یہ صوبہ شیعہ اکثریتی ایران کے سب سے پسماندہ اور غریب علاقوں میں سے ایک ہے۔اس صوبہ میں ایرانی سکیورٹی فورسز کی مسلح اسمگلروں اور سنی جنگجوؤں سے جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
بلوچ کارکنان ایرانی حکومت پر مذہبی اور نسلی امتیاز برتنے کے الزامات عاید کرتے چلے آرہے ہیں۔وہ ایرانی نظام پر اپنے علاقے کو سنی عقیدے کا حامل ہونے کی بنا پر جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کا الزام بھی عاید کرتے ہیں۔