ریاض، 2 جنوری (آئی این ایس انڈیا) سعودی عرب کی میزبانی میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی تنظیم ' جی سی سی' کا 41 واں سربراہ اجلاس مملکت کے شمال مغربی شہر 'العلا' میں منعقد ہو رہا ہے۔ منگل کے روز شروع ہونے والے اس اجلاس میں خلیجی ممالک کی صف اول کی قیادت شرکت کرے گی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے 'جی سی سی' اجلاس کی میزبانی کرنے والے شہر العلا کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ العلا تاریخی اور ثقافتی مقامات، آثار قدیمہ، سیاحت اور قدرتی مقامات کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ یہاں پر رہنے والے زیادہ تر افراد زراعت کے پیشے سے منسلک ہیں۔ العلا میں چٹانوں پر نقش کاری کے صدیوں پرانے نمونے اس کی ثقافتی اہمیت کو دو چند کرتے ہیں۔ بعض نقوش کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہزاروں سال پرانے ہیں۔
سعودی عرب کے ایک مورخ انجینیر حسن طاھر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ العلا گورنری مدینہ منورہ کے علاقے میں شامل ہے۔ یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن اور تاریخی اور ثقافتی مقامات کی وجہ سے مالا مال ہے۔ ایک طرف پہاڑی چٹانیں اور دوسری طرف صحرا اور سمندر اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حسان طاہر کا کہنا تھا کہ العلا تین براعظموں کے سنگھم پر واقع ہے۔ اسے مشرق اور مغرب میں آمد ورفت کے لیے جزیرہ نما عرب کا دروازہ کہا جاتا ہے۔ ہزاروں سال پرانے دور میں قائم ہونے والی دادان اور لحیان مملکتوں میں اسے پایہ تخت کا درجہ حاصل رہا ہے۔ یہ دونوں مملکتیں تجارتی قافلوں کی راہ گذر رہی ہیں۔ العلا میں واقع الحجر کا علاقہ پتھروں پر نقش کاری کی وجہ سے شہرت تکھتا ہے جہاں پتھروں پر ہزاروں سال پرانی عبارتیں اور نقوش ملتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سعودی مورخ کا کہنا تھا کہ العلا کے کئی ایک تاریخی مقامات ہیں جن میں الحجر، جبل الفیل، شرعان تفریح گاہ،دادان، جبل عکمہ، پرانا العلا ،حجاز انباط ریلوے لائن اہم مقامات ہیں۔ العلا کی تاریخ دو لاکھ سال قبل مسیح سے تین ہزار سال قبل مسیح میں برونز دور تک ملتی ہے۔