نئی دہلی،04 اکتوبر (آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) سپریم کورٹ نےآسام میں رہ رہے 7 روہنگیا مسلمانوں کو میانمار بھیجے جانے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی بینچ نے مرکزی حکومت کی اس دلیل کو قبول کرلیا کہ 7 روہنگیا مسلمان غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔سماعت کے دوران ایس ایس جی تشار مہتا نے ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا تھا کہ میانمار کاسفارت خانہ روہنگیا مسلمانوں کے شناختی کارڈ دینے کے لئے تیار ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل پروشانت بھوشن سے کہا کہ یہ ساتوں قصور وار قرار دیئے گئے ہیں۔ تب پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ ناجائز پناہ گزین نہیں ہیں۔ انہیں اقوام متحدہ کے حکام کوواپس بھیجنے کے بارے میں بات کرنے دینا چاہیے۔واضح ہو کہ بھارت میں رہ رہے روہنگیا مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجنے کا فیصلہ پہلی بارہوا ہے۔ حکومت کے فیصلے کے مطابق7 روہنگیا مسلمانوں کو منی پور کے سرحدی موریہہ پوسٹ پر میانمار انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا۔ گذشتہ5 ستمبر کو روہنگیا کے مسئلے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کوہدایت دی تھی کہ وہ جموں کے روہنگیا پناہ گزینوں پر حلف نامہ داخل کریں۔