ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / ممبئی دھماکہ معاملے کے ملزم کی ایک دن کی پیرول منظور

ممبئی دھماکہ معاملے کے ملزم کی ایک دن کی پیرول منظور

Thu, 25 Oct 2018 17:08:33  SO Admin   S.O. News Service

ممبئی۲۵ ؍ اکتوبر(ایس او نیوز)7/11 ممبئی سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے مزمل عطاء الرحمن شیخ کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے ایک دن کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ، حالانکہ ملزم کی ۳۰؍ دنوں کی پیرول پر رہائی کی درخواست جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی) نے سپریم کورٹ سے کی تھی۔

جمعیۃ علماء کے دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس کورن جوزف اور جسٹس اے ایم کھانولکر نے مزمل عطاء الرحمن شیخ کو اس کی والدہ کی عیادت کے لیئے ایک دن کی کسٹڈی پیرول منظور کی ہے ،یعنی کے ملزم کو پولس عملہ کی زیر نگرانی اس کی والدہ کی عیادت کے لیئے اس کے گھر لے جایا جائے گاجہاں وہ اس کی فیملی اور ضعیف والدین کے ساتھ ایک دن گذار سکے گا ۔
جمعیۃ علماء کے توسط سے داخل پیرول کی عرضداشت پر ایڈوکیٹ ارشاد حنیف اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بحث کی اور ملزم کو اس کی والدہ کی عیادت اور علاج و معالجہ کے غرض سے ۳۰؍ دنوں کی پیرول پر رہائی کی درخواست کی تھی۔

وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ پیرول فرلو قوانین کی مطابق عمر قید اور دیگر سزایافتہ ملزمین کو سال میں تیس دن کی پیرول ملنا چاہئے ، حالانکہ ریاستی حکومت نے بم دھماکہ معاملوں میں سزا یافتہ ملزمین کو پیرول وفرلو پر رہا نہیں کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ہیں لیکن یہ احکامات سپریم کورٹ کی گائڈ لائنس کے منافی ہیں ۔

انہوں نے عدالت سے مزید کہا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے بم دھماکہ معاملے میں سزا یافتہ ملزمین کو پیرول پر رہا کیاہے لہذا ملزم مزمل عطاء الرحمن کو بھی پیرول پر رہا کیا جانا چاہئے ۔

ملزم کی پیرول پر رہائی کی مہاراشٹر حکومت کی نمائندگی کرنے والے و کیل نے مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ ملزم کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا ملی ہے نیز اس کا ایک بھائی راحیل بم دھماکوں کے الزام میں مطلوب ہے لہذا ملزم کو پیرول پر رہا نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگر اسے پیرول پر رہا کیا گیا تو وہ فرار ہوسکتا ہے ۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے عرض گذار مزمل عطاء الرحمن کو ایک دن کے لیئے پیرول رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے اور عرض گذار کو مشورہ دیا کہ وہ ایک دن کی پیرول پر رہائی کے بعد جیل حکام سے مزید پیرول پر رہائی کے لیئے رجوع کرسکتا ہے بشرط کہ اس کے خلاف کوئی منفی رپورٹ نہیں ہو۔

واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق سزا یافتہ قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے لیکن بیشتر ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا، پوٹا، مکوکا وغیرہ قوانین کے تحت سزا یافتہ ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ہیں ۔
 


Share: