ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / طلاق دینے پر صرف مسلم مردوں کو سزاء کیوں؟ ہندومردوں کو سزاء کیوں نہیں؟ کویتا کرشنن کا سوال

طلاق دینے پر صرف مسلم مردوں کو سزاء کیوں؟ ہندومردوں کو سزاء کیوں نہیں؟ کویتا کرشنن کا سوال

Thu, 20 Sep 2018 12:33:44  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،20ستمبر( ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک کی اپوزیشن جماعتوں اور سرگرم خاتون کارکنوں نے کل جبکہ حکومت ہند ’’ بیک وقت تین طلاق ‘‘ کو ایک تعزیری جرم قراردینے ‘ آرڈیننس جاری کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے‘ حکومت سے پوچھا ہے کہ ایسے ہندومَردوں کیلئے مذکورہ نوعیت کی دفعات کیوں نہیں بنائی گئیں جو اپنی بیویوں کو چھوڑدیتے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں اور سرگرم خواتین  کارکنوں نے الزام لگایاکہ حکومت نے ایک ’’ انسانی مسئلہ کو ‘ سیاسی فٹبال‘‘ بنادیا ہے ۔ بعض جماعتوں نے کہا ہے کہ مذکورہ آرڈیننس میں اُن مسائل سے غفلت برتی گئی ہے جو مسلم خواتین کو پیش آسکتے ہیں۔  جبکہ کانگریس نے کہا ہے کہ ‘ ایسے میں جبکہ سپریم کورٹ نے تین طلاق کے عمل کو کالعدم قرادیا ہے‘ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایک چھوڑی ہوئی( مطلقہ) مسلم خاتون کو انصاف دلایاجائے‘ شوہر کو جیل بھیجنے سے اِس مقصد کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔

یہاں یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے 22؍اگست 2017 کو‘ بیک وقت تین طلاق کو کالعدم قراردیا تھا۔اسی دوران سکریٹری آل انڈیا پروگریسیو ویمنس اسوسی ایشن وسرگرم کارکن کویتا کرشنا نے پوچھا ہے کہ ’’ صرف مسلم مَردوں کو ‘ اپنی بیویوں کو چھوڑنے پر کیوں سزاء دی جارہی ہے‘ ہندو مَردوں کو کیوں نہیں سزا دی  جارہی ہے‘‘۔ ’’ تین طلاق کوئی سرکاری طلاق نہیں ہے۔ یہ‘ ترک تعلق کی ایک شکل ہے ‘ انہوں نے پوچھا کہ کیا کسی ہندوشخص کو ‘ اپنی بیوی کو چھوڑدینے پر جیل کی سزاء دی جاتی ہے؟ ‘‘۔

نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی جنرل سکریٹری ا ینی راجہ نے کہاکہ حکومت کی ’’ نیت اور دیانتداری پر ہمیں شبہ ہے۔ ایک جامع قانون کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے آنے والے انتخابات میں سیاسی فائدوں کیلئے یہ قدم اُٹھایا ہے‘ دیگر مسائل بھی تو ہیں جو شوہر کو جیل بھیج دیئے جانے کے بعد مطلقہ اور بچوں کے گذر بسر سے متعلق ہے۔ خواتین کے حقوق کی سرگرم خاتون شبنم ہاشمی نے الزام لگایاکہ تین طلاق کو تعزیری جرم قراردینے کا مقصد عام انتخابات سے پہلے عوام کو ‘ خانوں میں بانٹنا ہے‘‘۔


Share: