ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ویمنس ونگ نے کی تین طلاق ارڈیننس کی سخت مخالفت؛ کہا،یہ ہندو ووٹرس کو خوش کرنے کی کوشش ہے

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ویمنس ونگ نے کی تین طلاق ارڈیننس کی سخت مخالفت؛ کہا،یہ ہندو ووٹرس کو خوش کرنے کی کوشش ہے

Sat, 22 Sep 2018 16:49:06  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی 22ستمبر(ایس او نیوز)  آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ویمنس ونگ نے  تین طلاق آرڈی نینس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے ہندو ووٹروں کو خوش کرنے کی کوشش اورمسلم خواتین کی ہمدردی کا لغو اور جھوٹا پروپیگندہ  قرار دیا ہے۔

پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے  ویمنس ونگ کی محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ نے بتایا کہ بی جے پی حکومت کی جانب سے تین طلاق پر عجلت میں آرڈیننس کو منظورکرناغیر دستوری،عصبیت و عداوت پر مبنی اقلیت کے خلاف سیاسی چال ہے۔تین طلاق دینے والے شوہر کو تعزیرات ہند کے تحت سزاء کامستحق قراردینا سراسر غیر انسانی اور ظالمانہ اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ  حکومت نے تین طلاق کے خلاف قانون سازی کے وقت اسلامی اسکالرس اور مذہبی قائدین و دانشوروں سے مشورہ کرکے اُنہیں نہ اعتماد میں لیا اور نہ ہی ممبران پارلیمنٹ کو تفصیلی بحث کیلئے موقع دیا ہے ۔ مزید بتایا کہ حکومت کو راجیہ سبھا میں اس بل کو منظور کروانے میں بری طرح ناکامی کا سامناکرنا پڑا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے اس  عائلی قانون کی زبردست مخالفت کی تھی۔

محترمہ اسماء نے بتایا کہ  بی جے پی کی جانب سے اپنے ہندو ووٹرس کو خوش کرنے کیلئے مسلم خواتین کی ہمدردی کا لغؤ و جھوٹا پروپگنڈہ کر تے ہوئے یہ بارآور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے  کہ مسلم شوہروں کی زیادتیوں سے بچانے کیلئے یہ بل انتہائی موضوع او رطاقتور ہے حالانکہ بل میں شوہر کو تین سال کی سزاء متعین کی گئ ہے جس سے خاندان معاشی طورپر تباہ ہوجائیگا۔اور اس سے بیوی ،بچوں کوسوائے نہ ختم ہونے والے مشکلات و مصائب کے کچھ اور حاصل نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر اسماء زہرہ نے کہا کہ تین طلاق آرڈیننس مسلم پرسنل لاء میں راست مداخلت ہے اور دستور میں دئیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے ۔مسلمانوں نے مسلم پرسنل لاء کی تائید میں 5کروڑ سے زیادہ اپنے دستخطیں ثبت کرکے لاء کمیشن کو یادداشت، پیش کیں تھیں اور 250 سے زیادہ ملک کے طول وعرض میں احتجاجی ریالیاں نکالی گئیں تھیں ،جس میں دو کروڑ سے زیادہ مسلم خواتین نے شرکت کیں۔ 

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر عورتوں کے تحفظ و حقوق کے معاملے میں ہندوستان 136ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔گذشتہ دو سالوں میں ایک لاکھ سے زیادہ ملک میں ریپ کیسس ہوئے اور 3800 3سے زیادہ کرائم ایگنسٹ ویمنCrime Against Women کے  واقعات ہوئے۔ دنیا میں کی جانے والی خودکشیوں میں40% خودکشیوں میں ہندوستانی خواتین شامل ہیں۔بین طبقاتی شادیوں میں سینکڑوں معصوم مرد وعورتوں کے دردناک قتل ہورہے ہیں ۔ جسکا جواب RSSاورBJP حکومت کے پاس نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکے ساتھ نوٹ بندی،اورجی ایس ٹی سے ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے۔ کسانوں کی خستہ حالی اورکروڑوں نوجوانوں کی بیروز گاری جیسے مسائل کی پردہ پوشی کرنے کیلئے تین طلاق آرڈیننس عجلت میں پاس کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی عورتیں اپنی عزت و آبرو کے تحفظ کیلئے سخت پریشان ہیں۔ ایسے وقت آرڈیننس کا منظور کرنا بی جے پی حکومت کی ہر سطح پر بری طرح ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرح اقلیت دشمن جماعتوں کو معلوم ہونا چاہئیے کہ اسطرح سے حکومت کی طاقت کا یہ ناجائز استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے پرسنل لاء میں مداخلت کو مسلمان بالخصوص خواتین کبھی تسلیم نہیں کرینگیں۔ اور نہ ہی شریعت سے انکا اپنا اٹوٹ رشتہ کبھی ٹوٹ سکتا ہے۔مسلم عورتیں شریعت اسلامی کو اپنی جانوں سے زیادہ عزیز رکھتی    ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ   اس طرح کے کالے آرڈیننس کوفوری واپس لے یا معطل کردے۔
 


Share: