
بھٹکل 20/اپریل (ایس او نیوز): مرکزی حکومت کی طرف سے حال ہی میں منظور کئے گئے وقف قانون کے خلاف جمعہ کو ضلع اتر کنڑا کے ڈانڈیلی میں انجمن فلاح المسلمین کی قیادت میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے بعد تحصیلدار شیلیش پرمانند کے توسط سے صدرِ جمہوریہ کے نام میمورنڈم پیش کیا گیا۔
اس موقع پر انجمن فلاح المسلمین کے صدر ریاض بابو سید، میونسپل صدر اشفاق شیخ، اور دیگر سماجی رہنما بالخصص انور پٹھان، حافظ اخلاق، عثمان شیخ وغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے منظور شدہ نیا وقف قانون بھارتی آئین کی روح کے خلاف ہے۔ یہ قانون خاص طور پر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے ان کی املاک پر قبضہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
مقررین نے کہا کہ وقف بورڈ کوئی نئی نیا ادارہ نہیں بلکہ اس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ وقف اداروں کی خودمختاری کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ کوئی بھی مذہبی قانون لاگو کرنے سے قبل متعلقہ برادری سے مشورہ کیا جانا چاہیے تھا۔ اس قسم کے قوانین مذہبی تفریق کو ہوا دینے کے بجائے، تمام طبقات میں اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی سمت ہونا چاہیے۔ موجودہ قانون صرف مسلم برادری کو نشانہ بناتا نظر آ رہا ہے، جو کہ مذہبی جذبات کے منافی ہے۔ اس لیے اس نئے وقف قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
احتجاج میں انجمن کے دیگر اہم افراد امتیاز شیخ، اقبال خان، غوث خطیب، مشتاق شیخ، اصف مجاور، مجید سندی، فیروز پیرزادہ، پیر صاحب نداف، صادق ملا، یاسر شیخ، ایڈوکیٹ راج شیکھر آئی ایچ، اور مختلف مساجد و تنظیموں کے نمائندے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
سومانی سرکل کے قریب ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین جمع ہو کر پرامن احتجاج میں شامل ہوئے اور اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت پر ملک بھر کے مسلمان الگ الگ علاقوں میں وقف قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں، جبکہ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا، مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔