انکولہ، 11 / مارچ (ایس او نیوز) انکولہ کے کینی میں تعمیر ہو رہی تجارتی بندرگاہ بندرگاہ کے خلاف تعلقہ کے ماہی گیروں نے منجاگونی سے ہارواڈ اور کاروار مودگا سے کاروار تک 12 مارچ کو سمندر میں سروے کر رہی مشین کے 500 میٹر کی دوری پر اپنی ماہی گیر کشتیوں کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔
سمندر کے اندر ہی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پر امن طریقے پر احتجاجی مظاہرا منعقد کرنے کے تعلق سے ماہی گیروں کے وفد نے ضلع ڈپٹی کمشنر لکشمی پریا کو ایک میمورنڈم سونپا، جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پندرہ دنوں سے جے آئی ڈبلیو کمپنی کی طرف سے سمندر کے اندر مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے سروے کی جو کارروائی انجام دی جا رہی ہے اس کی وجہ سے ماہی گیر ساحلی کناروں پر اپنی مشینی کشتیوں کے ذریعے مچھلیوں کا شکار نہیں کر پا رہے ہیں ۔ اس سے ماہی گیروں کے لئے روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے اور فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے ۔
میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے بندرگاہ کی تعمیر کے لئے کینی سمندر کے اندر سروے کی کارروائی فوراً روک دی جائے اور ماہی گیروں کے لئے راحت پہنچانے کا کام کیا جائے ۔
اس موقع پر ماہی گیر لیڈر شریکانت درگیکر، ہووا کھنڈیکر، سنجیو بلیگار، چندرا کانت ہریکنترا، نیلیش ہریکنترا، وینکٹیش درگیکر، گیانیشور ہریکنترا، گریش ہریکنترا وغیرہ موجود تھے ۔
کینی میں امتناعی احکامات : ماہی گیروں کے مجوزہ احتجاجی مظاہرے کے پس منظر میں ضلع انتظامیہ نے کینی میں امن و مان کو برقرار رکھنے کے مقصد سے آج 11 مارچ صبح 6 بجے سے آئندہ 15 مارچ کی شام 6 بجے تک کے لئے امتناعی احکامات نافذ کر دئے ۔ ضلع ڈُپٹی کمشنر کے ذریعے بھارتیہ ناگرک سرکھشا سنہیتا 2023 ایکٹ کی دفعہ 163 کے تحت نافذ کیے گئے امتناعی احکامات کی وجہ سے پانچ یا اس سے زائد افراد ایک جگہ نہ جمع ہو سکیں گے اور نہ ہی کسی قسم کا احتجاج کر سکیں گے ۔ دھماکہ خیز اشیاء، دھاردار ہتھیار لے جانا، عوام کو تکلیف دینے والی کوئی حرکت، پتھر بازی کرنا قابل سزا جرم ہوگا ۔