کاروار، 12 / فروری (ایس او نیوز) اتر کنڑا میں بندرگاہوں کی تعمیر و توسیع کا جو معاملہ پچھلے کچھ دنوں سے سرد پڑا ہوا تھا اب وہ دوبارہ گرم ہو گیا ہے ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق ہوناور کاسرکوڈ اورانکولہ کینی کی نجی تجارتی بندرگاہوں کی تعمیر علاوہ کاروار بندرگاہ کی توسیع کے دوسرے مرحلے کی تعمیر دوبارہ شروع ہونے جا رہی ہے ۔ اس کی وجہ سے اپنے ہی طبقے سے تعلق رکھنے والے وزیر بندرگاہ، اندرونی آبی نقل و حمل و ماہی گیری منکال وئیدیا کے تعلق ماہی گیروں کے اندر ناراضگی دکھائی دے رہی ہے ۔ ایک طرف عدالت کا فیصلہ، محکمہ ماحولیات کی اجازت اور حکومت کا دباو ہے تو دوسری طرف اپنے ماہی گیر طبقے کے مفادات کا تحفظ کرنے میں بے بسی کے درمیان وزیر منکال وئیدیا پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ ادھر ماہی گیر تنظیمیں وزیر منکال وئیدیا سے کچھ اس وجہ سے بھی بیزار اور خفا نظر آتی ہیں کہ ساحلی علاقے میں ہو رہی مجوزہ بندرگاہوں کی تعمیر اور پرانی بندرگاہوں کی توسیع کی وجہ سے ماہی گیر طبقے پر ہونے والے برے نتائج اور ان کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں بھی منکال وئیدیا فکر مند نظر نہیں آ رہے ہیں ۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق کرناٹکا کوسٹل ژون منیجمنٹ اتھاریٹی نے ہوناور کاسرکوڈ کے ٹونکا میں نجی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے لئے گرین سگنل دیا ہے ۔ انکولہ کے کینی میں حکومت نے جندال کمپنی کو بندرگاہ کی تعمیر کا کام آگے بڑھانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ کاروار کے تجارتی بندرگاہ کی توسیع کا جو دوسرا مرحلہ رکا ہوا تھا اسے بھی گرین ٹریبیونل کی طرف سے ہری جھنڈی دکھائی گئی ہے اور وہاں بھی تعمیراتی کام دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے ۔
خیال رہے کہ ہوناور کے کاسرکوڈ میں وزیر سدارامیا کی سابقہ میعاد میں بندرگاہ کی تعمیر کا منصوبہ منظور ہوا تھا ۔ بی جے پی کے دور حکومت میں جب کرشنا پالیمار وزیر بندرگاہ تھے تو اس وقت اس بندرگاہ کو نجی ملکیت والی بندرگاہ کے طور پر منظوری ملی تھی ۔ سدارامیا کے دور حکومت میں جب منکال وئیدیا رکن اسمبلی تھے تو تعمیراتی کام کا ٹھیکہ دیا گیا تھا ، لیکن الیکشن کا ماحول سامنے آنے سے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی ۔
کاروار تجارتی بندرگاہ کی توسیع کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے کاروار میں بندرگاہ تعمیراتی کام کا سنگ بنیاد جس وقت رکھا تھا، تب ستیش سئیل مقامی رکن اسمبلی تھے ۔ انکولہ کے کینی میں بندرگاہ کی تعمیر کا کام آنند اسنوٹیکر کی وزارت کے دوران شروع ہوا تھا ۔ اب اس بندرگاہ کو نجی ملکیت کے لئے منظوری دی گئی ہے ۔ اسی طرح کاروار کے ماجالی میں ماہی گیری بندرگاہ کی شروعات بھی آنند اسنوٹیکر کے زمانے میں ہوئی تھی ۔ مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ کام رکا ہوا تھا ۔ اب یہ کام بھی دوبارہ شروع ہو رہا ہے ۔ اس پس منظر میں بہت ممکن ہے کہ اتر کنڑا کے ساحلی علاقے میں ماہی گیروں کے اندر بے اطمینانی پیدا ہونا یقینی بات ہے ۔