ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کاروار میں این آئی اے کا چھاپہ: انڈین نیوی کی خفیہ معلومات پاکستان کی آئی ایس آئی کو فراہم کرنے کے الزام میں دو گرفتار

کاروار میں این آئی اے کا چھاپہ: انڈین نیوی کی خفیہ معلومات پاکستان کی آئی ایس آئی کو فراہم کرنے کے الزام میں دو گرفتار

Wed, 19 Feb 2025 13:06:27    S O News
کاروار میں این آئی اے کا چھاپہ: انڈین نیوی  کی خفیہ معلومات پاکستان کی آئی ایس آئی کو فراہم کرنے کے الزام میں  دو  گرفتار

کاروار،  19 / فروری (ایس او نیوز) قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) نے ریاست کرناٹک کے ضلع اُتّر کنڑا کے کاروار شہر میں بحریہ کے حساس اڈے 'سی برڈ' کی خفیہ معلومات پاکستان بھیجنے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان پر شبہ ہے کہ وہ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے 'ہنی ٹریپ'   کا شکار ہو کر یہ خفیہ معلومات فراہم کر رہے تھے۔

    گرفتار شدگان  کی شناخت ٹھیکے کی بنیاد پر نیول بیس سی برڈ  کے ملازم مودگا کے رہنے والے ویتن تانڈیل اور انکولہ ہالولّی کے رہنے والے اکشئے نائک کے طور پر کی گئی ہے ۔ 
    
حیدرآباد اور بینگلورو سے تعلق رکھنے والی این آئی اے کی ٹیموں نے علی الصبح کارروائی کرتے ہوئے ان ملزمین کو گرفتار کیا تھا، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپنگ کے ذریعے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں نے انہیں اپنے جال میں پھنسایا تھا ۔ الزام ہے کہ انہوں نے فیس بک کے ذریعے ایک پاکستانی خاتون ایجنٹ سے تعلقات قائم کیے اور 2023 سے مسلسل بحری اڈے کی حساس معلومات پاکستان منتقل کر رہے تھے۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق   ویتن تانڈیل اور اکشے نائک نے بحری اڈے کی تصاویر اور وہاں ہونے والی نقل و حرکت کی معلومات پاکستان کو فراہم کرنے کے بدلے مالی فوائد حاصل کیے۔ رپورٹس کے مطابق، انہیں ہر ماہ 5,000 روپے ادا کیے جارہے تھے اور آٹھ مہینوں میں ان کے بینک کھاتوں میں کل 35,000 روپے منتقل کیے گئے ہیں۔ این آئی اے نے ان کے موبائل فون، بینک اسٹیٹمنٹس، بحری اڈے کے اندرونی سگنلس اور سوشل میڈیا چیٹس سمیت  دیگر شواہد قبضے میں لے لیے ہیں، جن سے ثابت ہواہے کہ وہ پاکستانی ایجنسی کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔

اگست 2024 میں، این آئی اے نے تین افراد - ویتن تانڈیل، اکشے نائک، اور توڈور کے رہائشی سنیل نائک - سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ابتدائی طور پر انہیں رہا کر دیا گیا تھا، لیکن ان کی مسلسل نگرانی کی جا رہی تھی۔ بالآخر، تازہ شواہد ملنے کے بعد تانڈیل اور اکشے نائک کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ سنیل  نائک پر کسی طرح کا مالی لین دین ثابت نہ ہونے کے باعث وہ گرفتاری سے بچ گیا۔
    
خیال رہے کہ دستاویزی ثبوت کے ساتھ  کاروار کے بحری اڈے پر ہوئی جاسوسی سرگرمی ثابت ہونے کا یہ دوسرا معاملہ ہے ۔ اس سے قبل 2021 میں پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ساتھ رابطے بنا کر دیش کے ساتھ غداری کرنے اور اس اہم دفاعی مرکز کے بارے میں اہم اور حساس معلومات پاکستانی ایجنٹوں کو فراہم کرنے کا معاملہ پیش آیا تھا ۔ اس میں حیدرآباد کے 'کاونٹر انٹلی جینس' پولیس شعبے نے کاروار سی برڈ کے سات اہلکاروں کو گرفتار کیا تھا ۔ ان میں سے دو ملزمین کدمبا بحری اڈے میں تعینات تھے جبکہ بقیہ پانچ افراد ممبئی اور وشاکھا پٹنم بحری اڈے سے تعلق رکھتے تھے ۔

این آئی اے کے مطابق، 2023 میں حیدرآباد سے دیپک اور دیگر افراد کی گرفتاری کے بعد اس جاسوسی نیٹ ورک کا انکشاف ہوا تھا۔ ان گرفتار افراد کے بینک کھاتوں کی چھان بین کے دوران تانڈیل اوراکشے نائک کے کھاتوں میں بھی مشکوک ٹرانزیکشنز سامنے آئیں، جس کی بنیاد پر حالیہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔
    
واضح رہے کہ معاملے سے متعلق چھ این آئی اے افسران، جن میں تین ڈی ایس پی شامل تھے، پیر کے روز ہی کاروار پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے پورا دن ملزمان کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں اور گرفتاری کے عمل کے لیے ضروری دستاویزات تیار کیں، پھرمنگل صبح تقریباً 5 بجے، دو ٹیموں میں تقسیم ہو کر موڈگا کے ویتن تانڈیل اور ہلّولی کے اکشے نائک کے گھروں پر چھاپے مارے۔اور دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا ، صبح 10:30 بجے عدالت میں پیش کرنے کے بعد دونوں کی ٹرانزٹ حاصل کرکے دونوں کو بذریعہ ہوائی جہازوشاکھاپٹنم لے جایا گیا ہے۔

پتہ چلا ہے کہ این آئی اے کی جانب سے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے، اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ حکام کا ماننا ہے کہ جاسوسی کے اس نیٹ ورک میں مزید افراد ملوث ہو سکتے ہیں، جنہیں جلد بے نقاب کیا جائے گا۔

کاروار میں قائم آئی این ایس کدمبا - جسے نیول بیس  یا پروجیکٹ سی برڈ بھی کہا جاتا ہے - کرناٹک میں ہندوستانی بحریہ کا ایک اہم اڈہ ہے۔یہ انڈیا کا تیسرا سب سے بڑا بحری اڈہ ہے اور توسیع کے بعد مشرقی نصف کرہ کا سب سے بڑا اڈہ بننے جا رہا ہے۔ یہ اڈہ  انڈیا کے دو اہم ترین طیارہ بردار بحری جہازوں - INS Vikramaditya اور INS Vikrant - کا مستقر بھی ہے۔ہندوستان کے  پہلے   سی لفٹ  سہولت  والے اس اڈےمیں بحری جہازوں اور آبدوزوں کو ڈاکنگ اور اِن ڈاکنگ کرنے کے لیے شپ لفٹ اور ٹرانسفر  کرنے کی بھی سہولت  شامل ہے۔


Share: