بنگلورو، 16/مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی)کرناٹک کے ہاؤسنگ، وقف اور اقلیتی بہبود کے وزیر بی زیڈ ضمیر احمد خان نے ریاست میں وقف املاک پر بڑے پیمانے پر تجاوزات کو بے نقاب کرتے ہوئے مختلف اضلاع میں 4,100 سے زائد مقدمات درج کیے ہیں۔ ان جائیدادوں میں مساجد، درگاہیں، قبرستان، امام باڑے، عیدگاہیں، اور دیگر مذہبی، تعلیمی و سماجی خدمات کے لیے مختص املاک شامل ہیں۔ باوجود اس کے کہ یہ جائیدادیں عوامی فلاح و بہبود کے لیے انتہائی اہم ہیں، کئی مقامات پر غیر قانونی قبضے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومت نے وقف املاک کے تحفظ اور بحالی کے لیے خاطر خواہ مالی امداد فراہم کی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وقف بورڈ کو مجموعی طور پر 528 کروڑ روپے کی سالانہ گرانٹ دی گئی ہے۔ ان فنڈز کی تقسیم میں 2019-20 میں 125 کروڑ روپے، 2020-21 میں 87 کروڑ روپے، 2021-22 میں 96 کروڑ روپے، 2022-23 میں 93 کروڑ روپے، اور 2023-24 میں 127 کروڑ روپے شامل ہیں، جیسا کہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔ تاہم، ان مالی امداد کے باوجود تجاوزات کے مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کیا جا سکا ہے۔ درج کیے گئے 4,108 مقدمات میں سے وقف بورڈ اب تک صرف 1,371 ایکڑ قبضہ شدہ اراضی کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوا ہے۔
تاہم، وقف اراضی کی ملکیت کے تنازعات نے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں، خاص طور پر ان معاملات میں جہاں وقف بورڈ نے کسانوں کی زمینوں کو اپنی ملکیت قرار دیتے ہوئے بے دخلی کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں قانونی تنازعات اور شدید احتجاج سامنے آئے ہیں۔ ایک نمایاں مثال اکتوبر 2024 کی ہے، جب وجئے پورہ ضلع کے ہونا واڈ گاؤں کے کسانوں کو تقریباً 11,500 ایکڑ زمین کو وقف جائیداد قرار دے کر بے دخلی کے نوٹس دیے گئے۔ بعد ازاں، حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے وضاحت کی کہ درحقیقت صرف 11 ایکڑ زمین وقف بورڈ کی ملکیت ہے اور یقین دہانی کرائی کہ غلط نوٹس فوری طور پر واپس لے لیے جائیں گے۔وجئے پورہ میں وقف املاک پر تجاوزات کے 388 مقدمات درج کیے گئے ہیں، لیکن اب تک صرف دو معاملات میں ہی کامیاب بے دخلی عمل میں آئی ہے۔ ریاست میں متعدد مقدمات ایسے بھی ہیں جن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اگرچہ 1,935 مقدمات نمٹا دیے گئے ہیں، جو کل تعداد کا تقریباً 47 فیصد بنتے ہیں، لیکن باقی 2,173 کیسز اب بھی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) یا انکوائری آفیسر کے پاس زیر التوا ہیں۔ مزید برآں، 76 مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جس کے باعث ان کے حل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ تجاوزات کے سب سے زیادہ کیسز کلبرگی میں درج کیے گئے ہیں، جہاں 562 مقدمات سامنے آئے، اس کے بعد بنگلورو اربن میں 418، وجئے پورہ میں 388، بیدر میں 309، اور بیلاری میں 274 مقدمات درج ہوئے ہیں۔ کلبرگی نے قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے، جہاں 562 میں سے 394 مقدمات حل کر لیے گئے ہیں۔ توماکورو نے بھی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 284 میں سے 242 کیسز نمٹا دیے ہیں، جس سے اس کی کلیئرنس کی شرح 85 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔