ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ہلیال میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج؛ جمعیۃ العلماء کی قیادت میں ہزاروں مسلمانوں کی شرکت

ہلیال میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج؛ جمعیۃ العلماء کی قیادت میں ہزاروں مسلمانوں کی شرکت

Sat, 19 Apr 2025 17:58:19    S O News
ہلیال میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاج؛ جمعیۃ العلماء کی قیادت میں ہزاروں مسلمانوں کی شرکت

ہلیال، 18 اپریل (ایس او نیوز): ملک بھر میں ترمیم شدہ وقف ایکٹ کے خلاف جاری احتجاجی مہم کے تحت جمعہ کو ساحلی کرناٹک میں مختلف مقامات پر زبردست مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ جہاں ایک طرف مینگلور اور بھٹکل میں بھرپور احتجاج کیا گیا، وہیں ضلع اُترکنڑا کے ہلیال میں بھی جمعیۃ العلماء ہند کی قیادت میں ایک بڑا مظاہرہ منعقد ہوا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر وقف ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکاء نے اس متنازع قانون کو اسلام کی شناخت، مذہبی آزادی، اور اقلیتی حقوق پر کھلا حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ پورا احتجاج پُرامن ماحول میں منعقد ہوا۔

اس موقع پر ہلیال کے تحصیلدار کے توسط سے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے نام علیحدہ علیحدہ یادداشتیں پیش کی گئیں، جن میں مطالبہ کیا گیا کہ ترمیم شدہ وقف ایکٹ کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔

احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ العلماء ہند اُترکنڑا کے صدر مفتی فیاض صاحب نے کہا کہ مسلمانوں کی شدید مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ میں جس عجلت کے ساتھ وقف ترمیمی قانون منظور کیا گیا اور اس پر صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد اسے نافذ العمل بنایا گیا، وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ آئین ہند کے سیکولر اور جمہوری ڈھانچے کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

haliyal-protest-waqf-1

انہوں نے کہا کہ یہ قانون آئین کی دفعات 25 تا 30 کے سراسر منافی ہے، جو تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے، اس کی تبلیغ کرنے اور مذہبی ادارے قائم کرنے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ مفتی صاحب نے واضح کیا کہ اس ترمیم کا اصل مقصد وقف بورڈز کی خودمختاری سلب کرنا اور مساجد، مدارس و دیگر مذہبی اداروں کو حکومتی کنٹرول میں لینا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔

جمعیۃ العلماء ہند کی جانب سے پیش کردہ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ وقف جائیدادیں صدیوں سے مسلمانوں کی دینی، تعلیمی، اور فلاحی سرگرمیوں کا مرکز رہی ہیں، اور ان پر کسی بھی قسم کی حکومتی مداخلت کو مسلمانوں کے خلاف ایک سازش سمجھا جائے گا۔

یادداشت میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہرے، مسلمانوں کے اندر پائے جانے والے گہرے اضطراب اور غم و غصے کا واضح اظہار ہیں۔ مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ مجوزہ وقف ایکٹ کو فوراً منسوخ کیا جائے، وقف بورڈز کی خودمختاری کو بحال کیا جائے، اور مذہبی اداروں میں حکومتی مداخلت بند کی جائے۔

اس پُرامن مگر پراثر احتجاجی مظاہرے میں جمعیۃ العلماء ہند کے جنرل سکریٹری حافظ اشرف صاحب، سکریٹری مولانا اشفاق خطال، عبدالعلیم بسری کٹی، اظہر بسری کٹی، امتیاز شیخ، فیاض شیخ، عمران شیخ، الیاس بلگار، مفتی مشتاق ندوی، مولانا محبوب مدنلّی، امتیاز منیار سمیت دیگر کئی ممتاز شخصیات اور سماجی کارکنان شریک رہے۔


Share: