ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / وقف ترمیمی قانون کے خلاف بھٹکل، ہلیال، منڈگوڈ اور مینگلور میں زبردست احتجاج؛ مظاہرین کا قانون کی فوری منسوخی کا مطالبہ

وقف ترمیمی قانون کے خلاف بھٹکل، ہلیال، منڈگوڈ اور مینگلور میں زبردست احتجاج؛ مظاہرین کا قانون کی فوری منسوخی کا مطالبہ

Sat, 19 Apr 2025 16:56:08    S O News
وقف ترمیمی قانون کے خلاف بھٹکل، ہلیال، منڈگوڈ اور مینگلور میں زبردست احتجاج؛ مظاہرین کا قانون کی فوری منسوخی کا مطالبہ

بھٹکل 19/اپریل (ایس او نیوز)پارلیمنٹ سے منظور شدہ اور صدرِ جمہوریہ کی دستخط شدہ حالیہ وقف ترمیمی قانون کی سخت مخالفت میں جمعہ کے روز بھٹکل، ہلیال، منڈگوڈ اور مینگلور میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں مظاہرین نے اس "کالے قانون" کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

ضلع اُترکنڑا کے بھٹکل، ہلیال اور منڈگوڈ میں جمعہ کی نماز کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے اےسی اور تحصیلدار دفتر کے باہر  جمع ہوکر اس قانون کو اسلامی شناخت، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا اور فوری منسوخی کا مطالبہ کیا۔

بھٹکل میں یہ احتجاج مجلسِ اصلاح و تنظیم کے زیر اہتمام، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کی ملک گیر اپیل پر منظم کیا گیا۔ مظاہرین نے منی وِدھان سودھا (تعلقہ انتظامیہ دفتر) کے سامنے جمع ہوکر بینرز اور پلے کارڈز کے ذریعے پُرامن انداز میں اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس آف انڈیا، صدرِ جمہوریہ ہند اور وزیر اعظم کے نام میمورنڈم اسسٹنٹ کمشنر کاویہ رانی کے توسط سے پیش کیا گیا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس ترمیمی قانون کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے کیونکہ یہ نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ وقف جائیدادوں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔

bhatkal-protest-against-1waqf-act-02.jpg

احتجاج کو بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن، مختلف سماجی اداروں اور اسپورٹس سینٹروں سمیت دیگر تنظیموں کی بھرپور تائید حاصل رہی۔

میمورنڈم میں کہا گیا  ہےکہ نیا وقف ترمیمی قانون آئین ہند کے آرٹیکل 25 سے 28 تک کی دفعات کی خلاف ورزی ہے، جو مذہبی آزادی اور مذہبی اداروں کے نظم و نسق کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ مظاہرین نے اس قانون کو اسلامی اقدار، شریعت، مذہبی و ثقافتی آزادی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور آئینی بنیادوں پر سنگین حملہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف کو نشانہ بنانا اقلیتی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور مسلمانوں کو کمزور کرنے و اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کی ایک وسیع تر سازش کا حصہ ہے۔

مولانا الیاس جاکٹی ندوی، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مظاہرہ صرف وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ ملک کے دستور، جمہوری اقدار اور گنگا-جمنی تہذیب کے تحفظ کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل ہمارا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہندو بھائی بھی اس سیاہ قانون کے خلاف ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہمارے غیر مسلم وکلاء سپریم کورٹ میں ہمارے کیس کی پیروی کر رہے ہیں، جو ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی روشن مثال ہے۔

سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ جے ڈی نائک نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں وقف قانون منظور کرا لیا ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا ہے۔ اگرچہ یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ غور ہے اور عدالت نے سات دن کے لیے عبوری اسٹے دیا ہے، لیکن ہمیں متحد ہوکر اس قانون کے خلاف تحریک جاری رکھنی ہوگی۔ انہوں نے مسلمانوں کی جدوجہد میں مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اس قانون کو فوری طور پر واپس لے۔

اس موقع پر مجلسِ اصلاح و تنظیم کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج کا احتجاج ایک مضبوط آغاز ہے، اور جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف بھٹکل بلکہ اُترکنڑا، اُڈپی، مینگلور اور گوا کے مسلمان بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ کھڑے ہیں اور بورڈ کی ہدایات پر ہر ممکن قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج کسی مذہب یا فرقے کے خلاف نہیں بلکہ ایک ایسے متنازعہ قانون کے خلاف ہے جو مسلم کمیونٹی کے مذہبی و فرقہ وارانہ اثاثوں کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے لایا گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کے خلاف آواز اٹھانا ہر مسلمان کی دینی، قومی اور سماجی ذمہ داری ہے

bhatkal-protest-against-1waqf-act.jpg

مجلسِ اصلاح و تنظیم کے سرگرم رکن ایڈوکیٹ عمران لنکا نے میمورنڈم پڑھ کر سنایا اور کہا کہ نیا قانون وقف بورڈز کی خودمختاری کو ختم کرکے انہیں حکومت کے براہ راست کنٹرول میں لانے کی کوشش ہے، جو آئین ہند میں اقلیتوں کو دیے گئے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اس موقع پر تنظیم کے جنرل سیکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، AIMPLB کے رکن اور رابطہ سوسائٹی کے جنرل سکریٹری عتیق الرحمن منیری، بھٹکل کے قاضیان مولانا عبدالرّب ندوی، مولانا خواجہ اکرمی مدنی، بھٹکل ٹی ایم سی کے انچارج صدر الطاف کھروری سمیت دیگر علمائے کرام، قائدین اور معزز شخصیات موجود تھیں۔

احتجاج کے دوران نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی جانب سے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے تھے۔ اُترکنڑا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایم. نارائن خود کاروار سے بھٹکل پہنچ کر حالات کی نگرانی کر رہے تھے، جبکہ بھٹکل ڈی وائی ایس پی مہیش اور دیگر سینئر افسران کی قیادت میں مناسب پولیس بندوبست کیا گیا تھا۔

For report in English, click here


Share: