نئی دہلی، 28/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہندوستان کے مشہور ماہر معاشیات، عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار رہنما، اور سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ قومی سطح پر ۷؍ دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، جس دوران تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور کوئی سرکاری تقریب منعقد نہیں ہوگی۔ کانگریس پارٹی نے بھی اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ ایک یادگار کے لیے موزوں جگہ مختص کی جائے۔ وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ڈاکٹر سنگھ کی آخری رسومات ہفتہ کو صبح ۱۱؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر نگم بودھ گھاٹ پر مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ ڈاکٹر سنگھ نے جمعرات کی رات ۱۰؍ بجے دہلی کے ایمس اسپتال میں ۹۲؍ برس کی عمر میں اپنی زندگی کا سفر مکمل کیا۔ جمعہ کی صبح وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر اہم سیاسی رہنماؤں نے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ ڈاکٹر سنگھ کی بیٹی، جو امریکہ میں مقیم تھیں، والد کی وفات کی خبر سن کر فوری طور پر دہلی پہنچ گئیں۔ کرناٹک میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ منموہن سنگھ کی یاد میں تعزیتی قرارداد منظور کرنے کے بعد ملتوی کر دی گئی۔
منموہن سنگھ کا جسد خاکی جمعرات کو انتقال کےبعد ان کی رہائش گاہ لے جایاگیا جمعہ کی صبح سے تعزیت کیلئے پہنچنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ ان کے جسد خاکی کو سنیچر کی صبح ۸؍بجے گھر سے کانگریس ہیڈکوارٹرز منتقل کیا جائےگا جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ یہاں ایک گھنٹے تک پارٹی کارکنوں اورعوام کو ان کے آخری دیدار کا موقع دیا جائےگا جس کے بعد جسد خاکی کو آخری رسومات کیلئے ساڑھے ۹؍بجےجلوس کی شکل میں لے جایا جائے گا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے جسد خاکی کو نئی دہلی میں موتی لال نہرو روڈ پر ان کی رہائش گاہ پررکھا گیا، جہاں صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو ، نائب صدر جگدیپ دھنکر ،وزیراعظم نریندرمودی، وزیر داخلہ امیت شاہ ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور بی جےپی صدر جے پی نڈا سمیت اہم لیڈروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کے علاوہ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ اور منموہن سنگھ کو وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرنے والی سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے آنجہانی لیڈرکو خراج عقیدت پیش کیا۔ آنجہانی لیڈرکوان کی رہائش گاہ پر پہنچ کر خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی ، عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، ہماچل کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سکھو، آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو اور دیگر شامل ہیں۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ جنہوں نے وزیرمالیات کے طور پر ملک کی معیشت کو ہی نئی سمت عطا نہیں کی بلکہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کےبعد ملک کے عام شہری کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے۔ وہ اقلیتوں کے حقوق کو سمجھنے والے لیڈر تھے جنہوں نے سچر کمیٹی تشکیل دے کر ملک میں مسلمانوں کی حالت زار کو سرکاری ریکارڈ پر محفوظ ہی نہیں کیا بلکہ اپنے ۱۵؍ نکاتی پروگرام کے ذریعہ اقلیتوں کی حالت سدھارنے کی کوشش بھی کی ۔ ۲۰۰۴ء میں ان کے برسراقتدار آنے کے بعد ہندوستان نے غیر معمولی ترقی کی اور عالمی سطح پر ملک کا قد بلند ہواتاہم ۲؍ جی گھوٹالہ کے مفروضہ کے ذریعہ ان کی حکومت کے خلاف ایسا غیر معمولی پروپیگنڈہ چلایا گیا جس کی مثال اس سے قبل ہندوستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ منموہن سنگھ نے پوری متانت کے ساتھ اس کا سامنا کیا اور مخلوط حکومت ہونے کے باوجو د اتحادی پارٹیوں کے اُن لیڈروں کے خلاف کارروائی کی جن پر بدعنوانی کا الزام لگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹوجی گھوٹالہ کا جو ہو ّا کھڑا کیا گیاتھا وہ عدالتوں میں چاروں شانے چت پڑ گیا۔