نئی دہلی ، 29/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ہفتہ کو دہلی کے نگم بودھ گھاٹ پر پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا کی گئیں، جہاں ملک اور بیرون ملک کی اہم شخصیات موجود تھیں۔ ان کی بڑی بیٹی اُپیندر سنگھ نے چتا کو آگ دی۔ اس موقع پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، نائب صدر جگدیپ دھنکر، وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی موجود تھے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور کانگریس کے سینئر رہنما ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہندوستان نے عالمی سطح پر عزت حاصل کی تھی، اور ان کی آخری رسومات میں بھوٹان کے راجہ جگمے کھیسرنامگیال وانگ چوک اور ماریشس کے وزیر خارجہ دھننے رام فُل سمیت کئی غیر ملکی شخصیات نے شرکت کی۔
اس سے قبل ان کا جسد خاکی کانگریس ہیڈکوارٹر زمیں آخری دیدار کے لیے رکھا گیا ۔ یہاں عام لوگوں نے ان کا آخری دیدارکیا او کانگریس کے سینئر لیڈرس نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ پارٹی صدر دفتر میں منموہن سنگھ کے اہل خانہ بھی موجود رہے۔کانگریس ہیڈ کوارٹرز سےجسد خاکی کو قافلے کے ساتھ نگم بودھ گھاٹ لے جایاگیا جہاں ان کے آخری سفر کیلئے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے ۔ سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے جنازے کے جلوس میں کانگریس صدر دفتر سے گھاٹ تک تقریباً ۱۱؍ کلومیٹر پیدل چلنے والے تمام لوگوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سنیچر کی صبح ساڑھے ۹؍ بجے منموہن سنگھ کا جسد خاکی ان کے گھر سے کانگریس ہیڈکوارٹرز منتقل کیاگیا جہاں ایک گھنٹے تک پارٹی کارکنوں اور لیڈروں نےانہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ یہاں کھرگے، سونیاگاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے علاوہ پارٹی کے دیگر سینئر لیڈروں نے ؎جسد خاکی پر پھولوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے جسد خاکی کو سپرد آتش کئے جانے سے قبل فوج نے ۲۱؍ بندوقوں سے گولیاں داغ کر انہیں سلامی پیش کی۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان اور فوج کی تینوں اکائیوں کے سربراہ موجود تھے۔ آخری رسومات سکھ مذہبی پیشوا نے ادا کیں۔اس موقع پر من موہن سنگھ کے اہل خانہ بھی مذہبی پیشوا کے ساتھ گربانی کا وِرد کررہے تھے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے طویل علالت کے بعد جمعرات کو ۹۲؍ سال کی عمر میں ایمس اسپتال میں آخری سانس لی۔ا چانک طبیعت بگڑنے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا مگر ڈاکٹر تمام کوششوں کے باوجود انہیں جانبر نہ کرسکے۔
کانگریس ہیڈ کوارٹرز سے منموہن سنگھ کی ارتھی کا جلوس جب نگم بودھ گھاٹ کیلئے روانہ ہوا تو کانگریس پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ ہی عوام کی بڑی تعداد اُس ٹیمپو کے ساتھ جس میں ڈاکٹر سنگھ کا جس خاکی رکھا گیا تھا’’منموہن سنگھ امر رہیں‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے پیدل چل رہی تھی ۔ جسد خاکی کو پھولوں سے سجی گاڑی میں رکھاگیا تھا جبکہ ان کے آگے سیکوریٹی اہلکاروں اور اہل خانہ کی گاڑی تھی جس میں راہل گاندھی بھی موجود تھے۔ یہ قافلہ ۱۱؍ کلومیٹر کافیصلہ زائد از ایک گھنٹہ میں طے کرکے ساڑھے ۱۱؍ بجے نگم بودھ گھاٹ پہنچا۔ یہاں ایک بار پھر منموہن سنگھ کے تابوت کو جو پھولوں سے لپٹا ہواتھا،سپرد آتش کرنے سے قبل خصوصی طور پر بنائے گئے پلیٹ فارم پر رکھاگیاجہاں پارٹی لائن سے بالا تر ہوکر تمام لیڈروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
جلوس جنازہ کے ساتھ چلنے والے کانگریس کے کارکن اور عام شہری ’’منموہن سنگھ امر رہیں‘‘ اور ’’جب تک سورج چاند رہے گا، تب تک تیرا نام رہےگا‘‘ کے نعرہ کے ساتھ ہی سابق وزیراعظم کو بھارت رتن دینے کا بھی مطالبہ کررہے تھے۔ جسد خاکی والے ٹرک کے آگے آگے فوج کے ٹرک میں منموہن سنگھ کے اہل خانہ سوار تھے۔اسی میں راہل گاندھی تھے۔ نگم بودھ گھاٹ پہنچنے کے بعد منموہن سنگھ کے جسد خاکی کو جن لوگوں نے اٹھا کر چتا پر رکھا ان میں راہل گاندھی بھی شامل تھے۔ چتاکو آگ منموہن سنگھ کی بڑی بیٹی اُپیندر کور نے دیا جبکہ ان کی بیوہ گرشرن کور اور دیگر دونوں بیٹیاںدمن کور اور امرت کور بھی بقیہ اعزہ و اقارب کے ساتھ موجود تھیں۔ چتا کو آگ دیئے جانے کے بعد کی تصاویر میں اہل خانہ کے ساتھ راہل گاندھی بھی جذباتی ہوکر آنسو پونچھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ منموہن سنگھ کی انتقال پر ۷؍ دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے تحتسرکاری طور پر کسی تقریب کا انعقاد نہیں ہوگا اور پرچم سرنگوں رہےگا۔