
منگلورو، 10 مارچ (ایس او نیوز) – دکشن کنڑا کے قاضی توقع احمد موصلیار الازھری اور اڈپی ضلع کے مشترکہ قاضی ایم عبدالحمید موصلیار مانی کی قیادت میں مسلم علماء و دانشوروں نے مرکزی حکومت کے متنازعہ وقف ترمیمی بل کے خلاف زبردست احتجاجی مارچ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس بل کو واپس لے اور ملک بھر کی تمام وقف جائیدادوں کو مسلمانوں کے حوالے کرے۔
یہ احتجاجی مارچ منگلورو کے میلاگریس سے کلاک ٹاور تک نکالا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں علما، مذہبی شخصیات اور عوام شریک ہوئے۔ مارچ کے دوران وقف بل کی مخالفت میں شدید نعرے بازی کی گئی اور حکومت کے اس اقدام کو مسلمانوں کے خلاف ایک سازش قرار دیا گیا۔
"وقف جائیدادوں پر حکومت کی نظریں"
ریاستی وقف بورڈ کے سابق چیئرمین شافع سعدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا، "یہ حکومت پہلے ہی بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بندرگاہیں نجی کمپنیوں کے حوالے کر چکی ہے، اور اب اس کی نظر وقف املاک پر ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وقف جائیدادیں مسلمانوں کے آباؤ اجداد کی دی ہوئی امانت ہیں، جن پر حکومت ناجائز قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن مسلمان کسی بھی صورت میں اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
"مسلمانوں کے خلاف سازشیں ناکام ہوں گی"
کرناٹکا علماء کوآرڈینیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر ایم ایس ایم عبدالرشید زینی کامل ثقافی نے کہا، "ہم نے مقدس رمضان کے باوجود اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور ہمیں کسی ہتھیار کی ضرورت نہیں۔ ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہندوستان کا آئین ہے، جس کی بنیاد پر ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں۔"
کرناٹکا علماء کوآرڈینیشن کے صدر سید اسماعیل تھنگل نے کہا، "تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے کبھی کسی ظالم حکومت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے، اور آج بھی ہم اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔"
"ماضی کے حکمرانوں کی رواداری"
مقررین نے کہا کہ حکومت کو تاریخ سے سبق لینا چاہیے۔ ریاست میسور کے حکمراں نالواڑی کرشناراجا اوڈیایر نے مساجد کی تعمیر کے لیے زمینیں فراہم کی تھیں، جبکہ ٹیپو سلطان نے مندروں کو زمینیں عطیہ کی تھیں۔ “ہمارے اسلاف نے کسی ظالم طاقت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ مسلمانوں نے نہ تو پرتگالیوں، ڈچوں، فرانسیسیوں اور برطانویوں کے سامنے سر جھکایا اور نہ ہی آج کسی ظلم کو قبول کریں گے۔”
"وقف کے خلاف زرد صحافت کی مذمت"
مقررین نے کہا کہ میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ وقف جائیدادوں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے، تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمان اپنے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔"
احتجاجی مارچ میں علماء، مذہبی شخصیات، دانشوروں، اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر اڈپی ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے صدر عبدالناصر لکّی اسٹار، علما کوآرڈینیشن کے نائب صدر محمد سعدی والا، ایس کے ایس ایس ایف کے ریاستی جنرل سیکریٹری انیس کوثری، اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
"صرف ہندوستانی پرچم، کوئی سیاسی جھنڈا نہیں"
یہ احتجاجی مارچ اپنی نوعیت کا منفرد مظاہرہ تھا، جس میں کسی بھی سیاسی جماعت یا تنظیم کا جھنڈا شامل نہیں تھا۔ پورے مارچ میں صرف ہندوستانی پرچم لہرایا گیا اور نعرہ لگایا گیا کہ "ہمارا آئین ہی ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔"
احتجاج کے اختتام پر علما کوآرڈینیشن سیکریٹری ڈاکٹر ایم ایس ایم عبدالرشید زینی کامل ثقافی نے حکومت کے نام میمورنڈم پڑھ کر سنایا، جس میں وقف بل کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔