
منگلور، 11 / مارچ (ایس او نیوز) گزشتہ دنوں بنٹوال سے ایک طالب علم دیگنت کے لاپتہ ہونے کے معاملے میں ہندوتوا تنظیموں اور بی جے پی اراکین اسمبلی نے مسلم طبقے کو نشانہ بنا کر جو منافرتی بیان بازیاں کی تھیں اس کے خلاف از خود کیس درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکیولر پارٹیوں اور تنظیموں کے فورم کی طرف سے دکشن کنڑا ایس پی کو میمورنڈم دیا گیا ۔
فورم کے کنوینر منیر کاٹپلّا کی قیادت میں دئے گئے اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ بنٹوال تعلقہ کے فرنگی پیٹ کا رہنے والا نوجوان طالب دیگنت لاپتہ ہوتے ہی بجرنگ دل سمیت دائیں بازو کے تنظیموں اور بی جے پی کے لیڈروں نے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی مہم چلائی تا کہ سماجی طبقات کے بیچ منافرت پھیلی اور بد امنی کا ماحول پیدا ہو ۔
مسلم اکثریتی علاقے فرنگی پیٹ کو بدنام کرنے کے لئے اسے عادی نشے بازوں اور منشیات فروشوں کا اڈہ قرار دیتے ہوئے الزامات لگائے گئے اس علاقے میں ہندو آبادی خوف و ہراس کے ماحول میں جی رہی ہے ۔ احتجاجی مظاہرے اور بنٹوال بند کے دوران بی جے پی ایم ایل اے بھرت شیٹی اور ہریش پونجا نے نفرت انگیز تقاریر کیں اور دائیں بازو کے کارکنوں کے ساتھ مل کر مسلم طبقے کو نشانہ بناتے ہوئے غیر ملسموں کے دلوں میں ان کے خلاف دشمنی ابھارنے اور فرقہ وارانہ تصادم کے لئے ابھارنے کی کوشش کی گئی ۔
میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی اراکین اسمبلی اور دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنان کی یہ حرکتیں دستور ہند کی سیکیولر روح اور قانون کی حکمرانی کے بالکل خلاف ہیں ۔ اس لئے پولیس کو چاہیے کہ وہ اس سنگین معاملے کا نوٹس لے اور بی جے پی اراکین اسمبلی ہریش پونجا، بھرت شیٹی کے علاوہ بجرنگ دل لیڈر بھرت کمبدھیلو کے خلاف فرقہ وارانہ جذبات اور تصادم بھڑکانے اور مسلمانوں کو مجرموں کا طبقہ قرار دینے پر از خود کارروائی کرے اور کیس درج کرے ۔