ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل اسمبلی میں منظور، اپوزیشن کا احتجاجی واک آؤٹ— عوامی رسائی میں بہتری کا دعویٰ: ڈی کے شیو کمار

گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل اسمبلی میں منظور، اپوزیشن کا احتجاجی واک آؤٹ— عوامی رسائی میں بہتری کا دعویٰ: ڈی کے شیو کمار

Tue, 11 Mar 2025 11:25:16    S O News
گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل اسمبلی میں منظور، اپوزیشن کا احتجاجی واک آؤٹ— عوامی رسائی میں بہتری کا دعویٰ: ڈی کے شیو کمار

بنگلورو ،11/مارچ (ایس او نیوز/ایجنسی)بنگلورو کے شہری انتظامیہ میں عدم مرکزیت لانے اور بی بی ایم پی کونسلوں کی تعداد میں اضافے کے مقصد سے پیش کیے گئے گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل 2025 کو پیر کے روز ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاجی واک آؤٹ کے باوجود صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔

نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر برائے ترقیاتی بنگلورو نے اسمبلی میں یہ بل پیش کیا اور بل مقاصد بیان کئے انہوں نے کہا کہ اس بل پر ایوان میں حکمران اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے اپنی اپنی رائے پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی رائے کی وہ مخالفت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کے تحت بنگلورو کو ترقی کی طرف آگے لے جانا دشوار ہو چکا ہے اس بات کا اعتراف ہر کوئی کرتا ہے۔ صرف سیاست کے لئے اس بل کی مخالفت کرنا درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلورو کیلئے کیمپے گوڑا نے جن سرحدوں کی تعین کیا تھا آج یہ شہر اس سے کئی گنا بڑھ چکا ہے۔ اب بھی اس کو پھیلنے سے روکنا نام روکنا ناممکن ہے۔ یلہنکا اور کینگیری جیسے علاقے اب بی بی ایم پی کا حصہ بن  چکے ہیں ان حالات میں شہر کے انتظامیہ کو بانٹنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی کے حالات الگ ہیں اور بنگلورو کے حالات الگ ، انہوں نے کہا کہ حکومت بنگلورو کور تقسیم کرنا نہیں چاہتی بلکہ انتظامیہ کو موثر بنانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی بی ایم پی کے انتظامیہ میں لامرکزیت کے ذریعے حکومت بنگلورو کو معاشی طور پر مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی 25 فیصد آبادی جس شہر میں بسی ہوئی ہو اس شہر کے تئیں وزیر اعلیٰ پر بھی کچھ ذمہ داری ہونی چاہئے اسی مقصد کو ذہن میں رکھ کر گریٹر بنگلور و اتھارٹی ان کی صدارت میں بنائی جا رہی ہے۔ تاکہ شہر کی ترقی کے منصوبوں کو تیزی سے پاس کیا جا سکے۔ آنے والے دنوں میں تمام میٹرو لائیوں کے ساتھ ڈبل ڈیکر کی تعمیر کی بات کرتے ہوئے شیو کمار نے کہا کہ پہلے ہی سے اگر اس دوراندیشی سے کام کیا جا تا تو شاید آج شہر کی ٹرافک کا مسئلہ اس قدر پیچیدہ نہ ہوا ہوتا انہوں نے کہا کہ گریٹر بنگلور و نظام کے تحت بی ایم ٹی سی ، پولیس ، پانی کے نظام ، بی ایم آرٹی سی ، فائر فورس ، ٹرا فک پولیس ، سلم کلئیرنس بورڈ ، بیسکام ، بی ڈی اے، بی ایم ایل ٹی اے سمیت دیگر شعبوں کیلئے کمشنرس اور سی ای او مقرر کریں گے ان تمام کو ایک ایک کی ذمہ داری دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بی بی ایم پی کو دو سے سات تک حصوں میں تقسیم کی نئے قانون میں گنجائش ہے اس سے زیادہ تقسیم نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے  کارپوریشن کی آبادی کو دس لاکھ سے زیادہ رکھا جائے گا۔ اس سے کم از کم 300 کروڑ کی آمدنی یقینی بنائی جائے گی۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی اسمبلی حلقے کو اس   طرح سے تقسیم نہ کیا جائے کہ وہ دو کار رپوریشنوں کا حصہ  بنے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کارپوریشن میں 100 تا 150 کارپوریٹرں کی گنجائش رہے گی۔ کارپوریشن کی میعاد 5 سال مقرر کی گئی ہے۔ میئر کے عہدے کی معیاد 30 مہینے رکھی گئی ہے۔ اگر میئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ہے تو میئر کے عہدے کی میعاد کم از کم چھ ماہ پوری ہو چکی ہو۔ اسمبلی سطح کی کمیٹیوں کی سربراہی اراکین اسمبلی ہی کریں گے ۔ کمیٹی کے اراکین کا متعلقہ حلقے کے رہائشی اور ووٹر ہونا ضروری ہے۔ جملہ چھ کمیٹیاں ہیں جن کی مدت ڈھائی سال ہے۔ کمیٹیوں کے ارکان کی تعداد 9 سے 15افراد کے درمیان ہونی چاہیے۔ وارڈ کمیٹیوں کی میعاد 20ماہ ہے اور اس کی سربراہی کارپوریٹر کرے گا۔ ہم نے بی جے پی کی طرف سے متعارف کرائی گئی تبدیلیوں میں کوئی ترمیم نہیں کی ہے۔ سیکشن 9، 10، 15 اور 84 پر تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ یہ بل ایک جرأت مندانہ اقدام ہے اور اسے بنگلور کو آگے لے جا نے کیلئے تمام اراکین کے تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے۔ بہتر حکمرانی کے لیے بنگلور و کوتین اضلاع بنایا گیا۔

اپوزیشن لیڈر آرا شو ک  اور بی جے پی ایم ایل اے ایس آر وشواناتھ کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کا جواب دیتے ہوئے، نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنگلورو پہلے ایک ضلع تھا، لیکن بعد میں اسے بنگلورو اربن، بنگلورو دیہی اور رام نگر میں تقسیم کر دیا گیا۔ یہ بھی  گو رننس  کی آسانی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ یہ بل بھی اب ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے ستیش ریڈی کی طرف سے بنگلورو بزنس کوریڈور پر اٹھنے والی تشویش کا جواب دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا  کہ ہمیں  اس مسئلے سے واقف ہوں ۔


Share: