ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کرناٹک: مسلم ٹھیکیداروں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن، 2 کروڑ تک کے ٹینڈرز مختص

کرناٹک: مسلم ٹھیکیداروں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن، 2 کروڑ تک کے ٹینڈرز مختص

Thu, 06 Mar 2025 16:49:35    S O News

بنگلورو،6/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک حکومت ایک بار پھر مسلم ٹھیکیداروں کو عوامی کاموں میں 4 فیصد ریزرویشن دینے کی تجویز پر غور کر رہی ہے، جسے ایک سال قبل تنازعہ اور خوشامد کی سیاست کے الزامات کے باعث واپس لے لیا گیا تھا۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا، جو اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور دلتوں کے حقوق کی حمایت کے لیے مشہور ہیں، ’اہندا‘ پالیسی کے تحت ان طبقات کو مستحکم کرنے کے لیے یہ قدم اٹھا سکتے ہیں۔

کرناٹک حکومت ٹرانسپرنسی ان پبلک پروکیورمنٹس ایکٹ 1999 میں ترمیم کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں اس ریزرویشن کو نافذ کیا جا سکے۔ محکمہ خزانہ نے اس حوالے سے مسودہ تیار کر لیا ہے، جبکہ قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل نے بھی اس ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔

کرناٹک میں پہلے ہی درج فہرست ذاتوں (SC) اور درج فہرست قبائل (ST) کے لیے 24 فیصد، او بی سی زمرہ-1 کے لیے 4 فیصد اور او بی سی زمرہ-2 کے لیے 15 فیصد ریزرویشن نافذ ہے، جو مجموعی طور پر سرکاری ٹھیکوں کے 43 فیصد تک پہنچتا ہے۔ اگر مجوزہ 4 فیصد مسلم ریزرویشن کو منظوری دی جاتی ہے تو یہ زمرہ 23 کے تحت آئے گا، جس سے مجموعی ریزرویشن 47 فیصد تک بڑھ جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی کنٹریکٹ کی زیادہ سے زیادہ حد بھی دگنی کر کے 2 کروڑ روپے مقرر کی جائے گی۔

سدارامیا نے اپنی پہلی میعاد (2013-18) کے دوران سرکاری ٹھیکیداروں کے لیے ایس سی/ایس ٹی ریزرویشن کا آغاز کیا تھا۔ اسی طرز پر، رواں سال کے آغاز میں دو او بی سی زمروں کو بھی یہ فوائد دیے گئے۔ بستا، اپارا اور دلت عیسائی جیسی برادریاں زمرہ-1 میں شامل ہیں، جبکہ کروبا، اڈیگا اور 100 سے زائد دیگر ذاتیں زمرہ-24 کے تحت آتی ہیں۔ سدارامیا خود بھی کروبا برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

بی جے پی نے اس تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور خوشامد کی سیاست کی ایک مثال قرار دیا ہے۔ ریاستی صدر بی وائی وجیندرنے کہا، "ہم کانگریس حکومت کی اس پالیسی کے خلاف ہیں جو معاشرے کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرتی ہے۔ کانگریس صرف مسلمانوں کو اقلیت سمجھتی ہے، جبکہ دیگر حقیقی طور پر پسماندہ طبقات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو پہلے ہی تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن دیا جا چکا ہے، جو آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔ اب 4 فیصد اضافی ریزرویشن دینا محض سیاسی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔"


Share: