ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کرناٹک ہائی کورٹ نے یڈیورپا کو پاکسو کیس میں عبوری ضمانت دے دی

کرناٹک ہائی کورٹ نے یڈیورپا کو پاکسو کیس میں عبوری ضمانت دے دی

Tue, 11 Feb 2025 12:02:33    S.O. News Service

بنگلورو ، 11/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی)انڈین ایکسپریس کے مطابق، کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یڈیورپا کو 17 سالہ لڑکی کے مبینہ جنسی استحصال کے معاملے میں گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا۔ تاہم، عدالت نے کیس کو منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے ٹرائل کورٹ میں واپس بھیج دیا۔ اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ یڈیورپا کے خلاف 14 مارچ کو ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جبکہ 17 سالہ لڑکی خود بھی ایک عصمت دری کا شکار ہو چکی تھی اور یہ کیس ایک دوسری عدالت میں زیر سماعت ہے۔

81 سالہ بی جے پی رہنما پر الزام ہے کہ 2 فروری کو نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی، جب وہ اپنی ماں کے ساتھ عصمت دری کے مقدمے میں مدد کے لیے ان سے ملاقات کرنے آئی تھی۔ یڈیورپا کو تعزیرات ہند کی دفعہ 354 اے کے تحت جنسی ہراسانی کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ یڈیورپا نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے اور اس معاملے کی ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ہائی کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ سی آئی ڈی کی جانب سےداخل کی گئی حتمی رپورٹ کی روشنی میں درخواست گزار کو کسی حراستی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے خلاف کوئی تحقیق زیر التوا نہیں ہے۔ہائی کورٹ نے کہا کہ خصوصی عدالت کے جج نے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف چارج شیٹ کا نوٹس لینے میں غلطی کی، کیونکہ وہ اپنے فیصلے کی وجوہات بتانے میں ناکام رہے ، انہیں معقول حکم جاری کرنا چاہئے۔ عدالت نے تمام فریقین کو سننے کے بعد ۱۷؍جنوری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

شکایت کنندہ کے مطابق، جب وہ ۲؍فروری کو یدی یورپا سے ملی تو اسے دوسرے کمرے میں جانے کو کہا گیا جب اس کی ماں عصمت دری کیس کی تفصیلات بتا رہی تھی، یہیں پر سابق وزیر اعلیٰ نے اس کے بعد مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی۔ یدیورپا اور ان کے تین ساتھیوں، ارون وائی ایم، ردریش ایم اور وائی ماریسوامی پر بھی تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت ثبوت کو تباہ کرنے (دفعہ ۲۰۴؍)اور جرم کو چھپانے کے لیے رشوت کی پیشکش (دفعہ ۲۱۴؍)کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا ۔انہوں نے مبینہ چھیڑ چھاڑ کے بعد لڑکی کی والدہ کے ذریعےبحث مباحثے کے دوران ریکارڈ کئے گئے ویڈیو کو تباہ کر دیا تھا۔۱۴؍ جون کو ایک نچلی عدالت نے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا، جس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی۔

یڈیورپا نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ محض ۲۰۱۵ء کے عصمت دری معاملے میں ان کی قانونی طور پر مدد کر رہے تھے۔


Share: