بنگلورو، 19/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی)سیاسی مخالفت کے باوجود، کرناٹک حکومت نے منگل کے روز اسمبلی میں ایک ترمیمی بل پیش کیا، جس کے تحت مسلمانوں کو سرکاری ٹھیکوں میں 4 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔
وزیر قانون و پارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے کرناٹک پبلک پروکیورمنٹ ٹرانسپرنیس ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔ گزشتہ جمعہ کو کرناٹک کابینہ نے کے ٹی پی پی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی ، جس
کے تحت 2 کروڑ روپئے تک کے تعمیراتی کاموں اور 1 کروڑ روپئے تک کے مال ؍ خدمات کے معاہدوں میں مسلمانوں کے لئے 4 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
اس کی پیشکش کا اعلان وزیر اعلیٰ سدارامیا نے 7 مارچ کو 26-2025 کے بجٹ میں کیا تھا۔ بی جے پی نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا اور اس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ سرکاری معاہدوں میں مسلمانوں کے لئے کوٹہ فراہم کرنا غیر منصفانہ اور آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ منگل کو پیش کیے گئے بل میں کے ٹی پی پی ایکٹ 1999 میں ترمیم کی گئی ہے، تا کہ بجٹ میں اعلان کردہ اس فیصلے کو قانونی حیثیت دی جاسکے۔ بل کا بنیادی مقصد پسماندہ طبقات میں بے روزگاری کو کم کرنا اور انہیں سرکاری تعمیراتی منصوبوں میں زیادہ سے زیادہ شمولیت کا موقع فراہم کرنا ہے۔ دیگر طبقات کے لئے بھی مخصوص کوٹہ اس بل میں صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ دیگر پسماندہ طبقات کے لئے بھی مخصوص کوٹے کی حد متعین کی گئی ہے۔
شیڈولڈ کاسٹ کے لئے 17.5 فیصد شیڈولڈ ٹرائب کیلئے 6.95 فیصد ۔ او بی سی زمرہ 1 کے لئے 4 فیصد ۔ اب اس ترمیم کے ذریعے مسلمانوں کو بھی 4 فیصد کا علیحدہ کوٹہ دیا جارہا ہے، جس پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت اعتراض جتا یا ہے۔