بنگلورو،3/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج پیر سے شروع ہو رہا ہے، جس کا آغاز گورنر تھاور چند گہلوٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے ہوگا۔ اجلاس کی کارروائی ہفتہ اور اتوار کو چھوڑ کر مجموعی طور پر 14 دن تک جاری رہے گی۔ 4 سے 6 مارچ کے درمیان ایوان میں گورنر کے خطبے پر تحریکِ تشکر پر بحث کی جائے گی، جبکہ 7 مارچ کو وزیر اعلیٰ سدارامیا ریاست کا بجٹ پیش کریں گے۔ گورنر کے خطاب کے بعد دونوں ایوانوں کی علیحدہ کارروائی شروع ہوگی، جس میں تعزیتی قرارداد منظور کی جائے گی۔ منگل سے جمعرات تک ایوان میں گورنر کے خطبے پر تفصیلی بحث جاری رہے گی۔
اس مرحلے میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان سخت سیاسی محاذ آرائی متوقع ہے۔ اپوزیشن مختلف معاملات پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے، جبکہ حکمران کانگریس بھی مرکز کی بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کو نشانہ بنا کر اپوزیشن کے حملوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ریاست میں نظم و نسق کی صورتحال، میٹرو کے کرایوں میں اضافہ اور دیگر مسائل پر بی جے پی اور جے ڈی ایس پہلے ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کر چکی ہیں۔ ادھر، حکومت بھی پوری طرح چوکس ہے اور اس سلسلے میں 4 مارچ کی شام کانگریس لجسلیچر پارٹی کی میٹنگ طلب کی گئی ہے تاکہ ممکنہ الزامات کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
میسورو کے ادے گری پولیس تھانے پر پتھراؤ کے واقعے کو لے کر بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت اقلیتی طبقے کو غیر ضروری رعایتیں دے رہی ہے، جس کی وجہ سے اکثریتی ہندو برادری میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ تاہم، ریاستی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ادے گری تھانے پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے اور کسی کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی گئی۔
اسی طرح بیلگاوی میں مراٹھی کارکنوں کی جانب سے کے ایس آر ٹی سی کے ایک بس کنڈکٹر پر حملے کے معاملے پر بھی اپوزیشن جماعتیں حکومت کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔ ریاستی حکومت اس بجٹ اجلاس میں گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس کے تحت بی بی ایم پی کو سات حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے۔ تاہم، بی جے پی اس بل کی مخالفت کر سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ایوان میں سخت بحث دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
شیواجی نگر کے رکن اسمبلی رضوان ارشد کی قیادت میں تشکیل دی گئی مشتر کہ ایوان کمیٹی نے بل کے مختلف پہلؤوں کا جائزہ لینے اور اس کے بارے میں عوام اور منتخب نمائندوں سے مشورے کرنے کے بعد اپنی رپورٹ حال ہی میں اسمبلی اسپیکر یوٹی قادر کو پیش کر دی ۔ ریاستی حکومت کی طرف سے اس رپورٹ کی بنیاد پر گریٹر بنگلور و اتھارٹی بل ایوان میں پیش کی جا سکتی ہے۔ امکان ہے کہ ایوان میں رضوان ارشد کی رپورٹ کو لے کر بھی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تکرار ممکن ہے۔ حال ہی میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اراکین کی رابطہ کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوئی جس میں ریاستی حکومت کو کس طرح نشانہ بنایا جاسکتا ہے اس حکمت عملی پر بات چیت کی گئی اپوزیشن کی طرف سے ریاست میں کسانو ں کی خودکشی کے معاملات ، مائیکرو فائنانسروں کی طرف سے قرضہ وصولی کے نام پر ہراسانی اور اس کے نتیجے میں متعدد قرضداروں کی خودکشی سمیت متعدد معاملات پرحکومت کے خلاف آواز اٹھانے کا میٹنگ کے دوران فیصلہ لیا گیا۔ کانگریس کی طرف سے بھی اس کا جواب دینے کی تیاری زوروں پر ہے۔ سابقہ بی جے پی حکومت کے دور میں ہوئی مبینہ بدعنوانیوں کو اچھال کر بی جے پی کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
شیواجی نگر کے رکن اسمبلی رضوان ارشد کی قیادت میں تشکیل دی گئی مشترکہ ایوان کمیٹی نے گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد عوام اور منتخب نمائندوں سے مشورے کیے اور حال ہی میں اپنی رپورٹ اسمبلی اسپیکر یو ٹی قادر کو پیش کر دی۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اس رپورٹ کی بنیاد پر گریٹر بنگلورو اتھارٹی بل ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان اس معاملے پر سخت تکرار ہو سکتی ہے۔ حالیہ دنوں میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اراکین کی رابطہ کمیٹی نے میٹنگ کی، جس میں حکومت کو مختلف معاملات پر نشانہ بنانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اپوزیشن نے کسانوں کی خودکشی، مائیکرو فائنانس اداروں کی جانب سے قرض کی جبری وصولی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی خودکشیوں جیسے مسائل کو ایوان میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب، کانگریس بھی بی جے پی حکومت کے دور میں ہوئی مبینہ بدعنوانیوں کو اجاگر کرکے جوابی حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے پانچ گیارنٹی اسکیموں کے تحت عوام کو حاصل ہونے والے فوائد کے اعداد و شمار ایوان میں پیش کرکے اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دینے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ 7 مارچ کو وزیر اعلیٰ سدارامیا سال 2025-26 کا بجٹ پیش کریں گے، جس کے بعد ایوان میں بجٹ پر تفصیلی بحث ہوگی۔ اجلاس کے اختتامی مرحلے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا بجٹ پر ہونے والی بحث کا جواب دیں گے۔ 3 سے 21 مارچ تک اجلاس کے انعقاد کا پروگرام پہلے ہی طے کیا جا چکا ہے۔ آنے والے دنوں میں ایوان کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں غور کیا جائے گا کہ ضرورت پڑنے پر اجلاس کی مدت میں اضافہ کیا جائے یا نہیں، تاہم موجودہ صورتحال میں اس کے امکانات کم نظر آ رہے ہیں۔