ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / وقف ترمیمی بل کے خلاف جائینٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ کا ہنگامی اجلاس، شہر بھر میں متحدہ احتجاج کی تیاری کا اعلان

وقف ترمیمی بل کے خلاف جائینٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ کا ہنگامی اجلاس، شہر بھر میں متحدہ احتجاج کی تیاری کا اعلان

Sat, 05 Apr 2025 19:46:33    S O News

گلبرگہ ،5/اپریل(ایس او نیوز /شاکر ایم اے حکیم)  وقف ترمیمی بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں منظوری ملنے کے بعد جائینٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ نے اس پر غور و خوض کے لیے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ یہ اجلاس 4 اپریل کی شب قائد ملت ہال، نیا محلہ گلبرگہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت جائینٹ ایکشن کمیٹی کے صدر جناب منا دھارواڑ نے انجام دی۔

اجلاس میں گلبرگہ کی مختلف ملی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داران، معزز علمائے کرام، دانشور حضرات اور سماجی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکائے اجلاس نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے شہر میں مشترکہ اور متحدہ احتجاج کے انعقاد پر اتفاق رائے ظاہر کیا۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ گلبرگہ شہر میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ احتجاج کے بجائے ایک متحدہ اور مشترکہ احتجاج منظم کیا جائے، تاکہ پیغام مضبوط اور یکجہتی پر مبنی ہو۔ اس موقع پر عبدالجبار گولہ ایڈوکیٹ، مولانا محمد نوح (نائب صدر جائینٹ ایکشن کمیٹی)، عزیز اللہ سرمست (ایڈوائزر)، افضال محمود (جنرل سیکریٹری)، حافظ محمد اظہر (سنی دعوت اسلامی)، مولانا محمد عبدالحمید باقوی قاسمی (معارفی دانش)، مولانا عبدالوحید مفتاحی، بابا نظر محمد خان (امیر جمعیت اہلحدیث)، علیم الٰہی (ایس ڈی پی آئی)، مبین احمد (ڈبلیو پی آئی)، سید سجاد علی انعامدار (سابق ڈپٹی میئر)، اقبال علی (انڈیا بیت المال)، عبدالقدیر (ملت ہیلپ لائن)، حیدر علی باغبان، مبین احمد زخم، بشیر عالم، سید توفیق دیسائی، صدام محمد مدراسی اور خواجہ صدرالدین پٹیل سمیت دیگر کئی اہم شخصیات اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے اس احتجاج کو گلبرگہ ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ایک مثالی اور تاریخی احتجاج بنانے پر زور دیا۔

سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ گلبرگہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی کے مطابق وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کو منظم اور مؤثر طریقے سے انجام دیا جائے۔ اجلاس کی ابتدا میں افضال محمود، جنرل سیکریٹری جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے بل کی پارلیمنٹ میں پیشی، اس کے مضمرات اور مسلمانوں کے بنیادی آئینی و مذہبی حقوق پر پڑنے والے منفی اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور اسے ایک غیر آئینی، غیر منصفانہ اور ناقابل قبول قانون قرار دیا۔ عبدالجبار گولہ ایڈوکیٹ نے بتایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت کئی اہم ادارے اس ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ وکلا اور علمائے کرام پر مشتمل ایک علیحدہ اجلاس طلب کر کے بل کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور ایک جامع کتابچہ ترتیب دے کر عوام کو اس بل کے خطرناک نتائج سے آگاہ کیا جائے۔


Share: