ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کرناٹک میں چانسلر کے اختیارات پر تنازع، گورنر نے حکومت کو بل واپس لینے کا مشورہ دیا

کرناٹک میں چانسلر کے اختیارات پر تنازع، گورنر نے حکومت کو بل واپس لینے کا مشورہ دیا

Mon, 24 Feb 2025 10:30:37    S O News

بنگلورو ، 24/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی)   کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت نے کرناٹک اسٹیٹ دیہی ترقی اور پنچایت راج یونیورسٹیز (ترمیمی) بل، 2024 کو ریاستی حکومت کو واپس بھیجتے ہوئے اسے واپس لینے کی سفارش کی ہے۔ اس بل کے تحت گورنر کو یونیورسٹی کے چانسلر کے عہدے سے ہٹانے کی تجویز نے حکومت اور راج بھون کے درمیان اختلافات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ یونیورسٹی کے چانسلر کا عہدہ وزیر اعلیٰ کے پاس ہو، جس پر راج بھون کی جانب سے سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سرکاری یونیورسٹیوں کے چانسلر کے عہدے سے گورنر کو ہٹانے کے لیے اسی طرح کی مزید ترامیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دسمبر 2024 میں بیلگام میں منعقدہ سرمائی اجلاس کے دوران یہ بل اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔ گورنر نے بل کے ساتھ حکومت کو بھیجے گئے نوٹ میں انتباہ دیا کہ "تبدیلی کے نام پر گورنر کے اختیارات، ذمہ داریوں اور فرائض کو محدود کرنا غیر ضروری تنازعات اور تناؤ کو جنم دے سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے گریز کرے اور خوشگوار تعلقات اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مثبت حکمت عملی اپنائے۔ امید ہے کہ حکومت اس بل کو واپس لے گی، جو بظاہر گورنر کے اختیارات کم کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔" گورنر نے مزید کہا کہ آر ڈی پی آر ایکٹ کا مقصد تعمیری اور موثر طرز حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔

گورنر نے کہا کہ پریزنٹیشن نوٹ میں کی گئی ترامیم کے جواز اور تبصرے مکمل طور پر گمراہ کن اور اختیارات کے غیر ضروری ارتکاز کی کوشش ہیں۔ انہوں نے آرٹیکل 254 اور یونیورسٹی ایکٹ کے تناظر میں ریاستی قانون سازی پر UGC ضوابط کی بالادستی اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ ترمیم آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ گورنر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وائس چانسلر کی تقرری کے عمل کو فوراً شروع کیا جائے، جسے غیر ضروری طور پر تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ریاست میں مختلف خصوصی یونیورسٹیاں موجود ہیں، ان کے لیے مخصوص قوانین بھی لاگو ہوتے ہیں، لیکن ان یونیورسٹیوں کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ گورنر نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "سالوں سے ان اداروں کی بہتری اور ترقی پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی"۔ انہوں نے خاص طور پر آر ڈی پی آر یونیورسٹی کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ قیام کے بعد سے آج تک وہاں ایک بھی مستقل فیکلٹی تعینات نہیں کی گئی ہے، جو تعلیمی معیار کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔


Share: