بھٹکل، 28/ اپریل (ایس او نیوز) ریاست میں دو سال قبل ہوئے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی حکومت کا تختہ الٹنے کا ایک سبب سرکاری منصوبوں کو ٹھیکیداری کے لئے سرکاری طور پر 40 فیصد کمیشن لینے کا الزام تھا اور یہ الزام براہ راست چیف منسٹر بومئی کے سر پر بھی تھا جس کی وجہ سے اپوزیشن کی طرف سے بینگلورو میں 'پے سی ایم' پوسٹرس کی بھی مہم چلائی گئی تھی ۔
کانگریس نے اقتدار سنبھالتے ہی بی جے پی کے دور میں مکمل کیے گئے منصوبوں کے تعلق سے واجب الادا تمام بلوں کی ادائیگی روک دی تھی اور کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا عندیہ دیا تھا ۔ اس وجہ سے ٹھیکیداروں کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا ہوئی تھی ۔ اس معاملے میں ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ کانگریسی حکومت کو اقتدار سنبھالے ہوئے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اب بھی حکومت کی طرف سے ان کے بقایا جات کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے ۔
اتر کنڑا ضلع کے ٹھیکیداروں کا الزام ہے کہ محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے یہاں کے ٹھیکیداروں کو کروڑوں روپے واجب الادا ہیں ، امسال مارچ میں مالی سال کے اختتام پر بھی انہیں رقم ادا نہیں کی گئی ہے ، جس سے ٹھیکیدار انتہائی مشکل حالات میں پھنس گئے ہیں ۔ کانگریسی حکومت اقتدار سنبھالنے کے بعد جو تعمیراتی منصوبوں کا کام ہوا ہے، اس کے بل بھی پوری طرح ادا نہیں کیے جا رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ امسال واجب الادا بل کا صرف دس فی صد حصہ ہی ادا کیا گیا ۔ سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے ٹھیکیدار اپنے بلوں کی تھوڑی زیادہ رقم وصول کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، ورنہ عام ٹھیکیداروں کے لئے جے ایس ٹی اور بینک کا سود بھرنے کے لئے ضروری رقم نہیں ملی ہے ، اور نوبت اپنا گھر بار بیچنے تک آ گئی ہے ۔
ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت گارنٹی اسکیموں کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم لگا دینے کی وجہ سے اب نئے منصوبہ جات کے لئے فنڈ دستیاب نہیں ہے ۔ موجودہ حالات کے پیش نظر ٹھیکیدار تشویش اور الجھن کا شکار ہیں کہ پچھلی حکومت کے دوران کیے گئے کام کی بقایا رقم وصول ہوگی یا نہیں ۔ ان کا احساس ہے کہ اگر یہی صورتحال آئندہ تین سال تک چلتی رہی تو پھر ٹھیکیداروں کے مسائل حل ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔