لاہور ، 19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )دنیائے کرکٹ کی 8 بہترین ٹیموں کے درمیان آج (19 جنوری) سے زبردست مقابلے کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ 'چمپئنز ٹرافی 2025' کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا، جس کے ساتھ ہی کرکٹ شائقین کے لیے شاندار تفریح کا آغاز ہو جائے گا۔ یہ ٹورنامنٹ 8 سال کے طویل انتظار کے بعد منعقد ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے مداح بے صبری سے اس کے آغاز کا انتظار کر رہے ہیں۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ چمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے، لیکن ہندوستانی ٹیم اپنے تمام میچز، بشمول سیمی فائنل اور فائنل (اگر کوالیفائی کرتی ہے) دبئی میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلے گی۔ آئیے چمپئنز ٹرافی کے بارے میں کچھ اہم تفصیلات جانتے ہیں۔
ٹی-20 ورلڈ کپ میں چمپئن بننے کے ساتھ استعفیٰ لینے والے روہت اور کوہلی کا یہ آخری یک روزہ آئی سی سی مقابلہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہندوستانی ٹیم کے یہ دونوں عظیم کھلاڑی ایک طویل عرصے سے کافی خراب فارم سے گزر رہے ہیں۔ حالیہ اختتام پذیر بارڈر-گواسکر ٹرافی میں کوہلی اور روہت شرما کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہندوستان ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ کے فائنل میں جگہ نہیں بنا سکا۔ انگلینڈ کے خلاف حالیہ اختتام پذیر یک روزہ سیریز میں روہت اور کوہلی کی 1-1 اننگ کو چھوڑ دیا جائے تو ان دونوں نے ہی مایوس کیا۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ چمئنز ٹرافی جیسے اہم ٹورنامنٹ میں روہت اور کوہلی کی کارکردگی کیسی رہتی ہے۔
ہندوستانی ٹیم نے مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں 2013 چمپئنز ٹرافی کے بعد کوئی یک روزہ آئی سی سی خطاب اپنے نام نہیں کیا ہے۔ ہندوستانی ٹیم خطاب کی مضبوط دعویدار کے طور پر ٹورنامنٹ میں اترے گی۔ ہندوستانی ٹیم کی کوشش ہوگی کہ لیگ میچز کے علاوہ سیمی فائنل اور فائنل میں بھی احتیاط کے ساتھ کھیل کا مظاہرہ کرے، تاکہ 2023 کے فائنل میں کی گئی غلطی دوبارہ نہ ہو۔ 2023 کے یک روزہ عالمی کپ کے تمام میچز بشمول سیمی فائنل ہندوستانی ٹیم نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن فائنل میں ٹیم دباؤ میں آ کر بکھر گئی اور خطاب جیتنے سے دور رہ گئی۔ ہندوستان اپنا پہلا میچ 20 فروری کو بنگلہ دیش سے دبئی میں کھیلے گا۔
ہندوستان کے علاوہ اگر دیگر ٹیموں کی بات کریں تو اس ٹورنامنٹ میں خطاب کی دعویدار 2017 کی چمپئن پاکستانی ٹیم بھی ہے۔ پاکستان کی پوری کوشش ہوگی کہ اپنے گھریلو حالات کا فائدہ اٹھائے اور خطاب اپنے نام کر لے۔ چمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ پاکستان کے گروپ میں ہندوستان، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش ہے۔ پاکستان کو 23 فروری کو ہندوستان سے اپنا مہامقابلہ کھیلنا ہے۔
2023 یک روزہ چمپئن آسٹریلیا اپنے اہم کھلاڑیوں کے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے خاصا پریشان ہے۔ آسٹریلیا کے تینوں تیز گیندباز کپتان پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ چوٹ اور نجی وجوہات کی بنا پر ٹورنامنٹ سے باہر ہیں جب کہ مارکس اسٹوئنس نے اچانک استعفیٰ لے لیا ہے۔ اگر انگلینڈ کی بات کی جائے تو انگلینڈ اپنے کھلاڑیوں کے خراب فارم سے زیادہ پریشان ہے۔ لیکن سینئر اور تجربہ کار کھلاڑیوں کے سہارے انگلینڈ ٹیم بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔ انگلینڈ کی جانب سے کپتان جوس بٹلر، جو روٹ اور لیام لیونگسٹن جیسے کھلاڑیوں کو بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
آسٹریلیا کی طرح نیوزی لینڈ بھی ٹیم کے سینئر فاسٹ بالرز ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدی کے ریٹائر ہو جانے کے بعد نئے تیز گیند بازوں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں اترے گی۔ امید ہے کہ کین ولیمسن ٹیم کو پہلا آئی سی سی یک روزہ ٹورنامنٹ کا خطاب دلا دیں گے۔ وہیں جنوبی افریقہ کی ٹیم 1998 میں آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی جیتی تھی، لیکن حال میں کوئی خطاب نہیں جیت پائی اور اسی کمی کو پورا کرنا چاہے گی۔ افغانستان کی ٹیم کی جیت کو اب الٹ پھیر نہیں مانا جاتا ہے۔ راشد خان، آئی سی سی کے ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر عظمت اللہ عمرزئی جسیے میچ وِنر کھلاڑی افغانستان کے پاس موجود ہیں۔ دوسری جانب بنگلہ دیش 2007 یک روزہ عالمی کپ میں الٹ پھیر کر چکا ہے اور اسے دوہرانا چاہے گا۔