
بھٹکل، 16 اپریل (ایس او نیوز): قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف قانون کی مخالفت میں ایک بڑے عوامی احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے، جو 18 اپریل بروز جمعہ، نماز جمعہ کے فوراً بعد بھٹکل کے منی ودھان سودھا کے باہر منعقد ہوگا۔
اس سلسلے میں تنظیم کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے واضح کیا کہ یہ احتجاج نہ کسی مذہب، نہ کسی ذات، اور نہ کسی مخصوص طبقے کے خلاف ہے، بلکہ خالصتاً مسلمانوں کے دینی و ملی اثاثوں کو نقصان پہنچانے والے مسلم مخالف "کالے قانون" کے خلاف ہے، جسے مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا: "اس قانون کے خلاف آواز بلند کرنا ہر مسلمان کا دینی، ملی اور سماجی فریضہ ہے۔ یہ قانون وقف جائیدادوں کے وجود اور انتظامی خودمختاری کو ختم کرنے کی سازش ہے، جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔"
انہوں نے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ انصاف پسند غیر مسلم شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ قومی اتحاد اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس احتجاج میں شریک ہوں۔
صدر تنظیم نے عوام سے خصوصی اپیل کی کہ وہ جمعہ کے روز نماز کے فوراً بعد گھروں کو واپس جانے کے بجائے سیدھے منی ودھان سودھا پہنچیں، جہاں پر تحصیلدار کے توسط سے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے نام ایک تحریری میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منگل کے روز بھٹکل رابطہ ہال میں گوا اور ساحلی اضلاع کے مسلم قائدین کا جو اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، اُس میں یہ طے پایا تھا کہ ضلع اُترکنڑا کے تمام تعلقہ جات میں جمعہ کے دن مسلمان اپنے کاروبار بند رکھیں گے اور اپنے اپنے علاقوں کے تحصیلدار یا اسسٹنٹ کمشنر کے توسط سے مرکزی حکومت کے خلاف تحریری میمورنڈم پیش کریں گے۔ البتہ الگ الگ علاقوں میں اپنے اپنے اداروں کے لئے گئے فیصلے کے مطابق احتجاج درج کرایا جائے گا۔
اسی فیصلے کے مطابق، بھٹکل میں مسلمان جمعہ کو کاروبار بند رکھ کر، نماز جمعہ کے فوری بعد منی ودھان سودھا کے باہر جمع ہوکر احتجاج کرائے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا الیاس جاکٹی ندوی احتجاجی اجتماع سے خصوصی خطاب کریں گے، جس کے بعد تحصیلدار کو یادداشت سونپی جائے گی۔
صدر تنظیم نے تمام مساجد کے امام و خطباء حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ نمازوں میں اور جمعہ کے خطبے میں اس احتجاج کے تعلق سے عوام کو باخبر کریں اور انہیں کثیر تعداد میں شرکت کی ترغیب دیں۔
پریس کانفرنس میں تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، اقبال سہیل، مولانا یاسر برماور ندوی اور عتیق الرحمن منیری بھی موجود تھے۔