ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بھٹکل : کیا امسال بھی برسات میں نیشنل ہائی وے بنے گا تالاب؟ - توسیع کا ادھورا کام پورا ہونے کے نہیں آثار

بھٹکل : کیا امسال بھی برسات میں نیشنل ہائی وے بنے گا تالاب؟ - توسیع کا ادھورا کام پورا ہونے کے نہیں آثار

Tue, 15 Apr 2025 17:31:37    S O News

بھٹکل،  15 / اپریل (ایس او نیوز) مانسون کا موسم شروع ہونے میں ابھی کچھ ہفتوں کی دیر ہے اور پری مانسون بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔ ایسے میں بھٹکل کے شہر کے عوام اس تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں کہ کیا امسال بھی بارشوں کے دوران نیشنل ہائی وے سیلاب اور جھیل میں تبدیل ہوگیا ؟ کیونکہ توسیعی منصوبے کا ادھورا کام مکمل ہونا تو دور کی بات ہے ازسر نو شروع ہونے کے آثار بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔
    
عوام اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ غیر سائنسی انداز میں توسیعی کام اور برساتی پانی کی نکاسی کے لئے نالیوں کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال رنگین کٹے سے شمس الدین اور منکولی علاقے میں نیشنل ہائی وے نہ صرف تالاب میں تبدیل ہو جاتا ہے بلکہ بعض مقامات پر برسات کا پانی گھروں کے اندر گھسنے کی وجہ مال و اسباب کا نقصان ہوتا ہے ۔ 
    
تماشہ تو یہ ہوتا ہے کہ برسات کے موسم میں جب نیشنل ہائی وے پر سیلابی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو تحصیلدار، اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر جیسے سرکاری افسران کے علاوہ میونسپل کاونسلرس، پنچایت کاونسلرس، رکن اسمبلی، ضلع انچارج وزیر، رکن پارلیمان جیسےعوامی منتخب نمائندے سب کے سب عوام کی پریشانیاں دور کرنے کے لئے اقدامات کا تیقن دیتے ہیں ۔ نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا اور ٹھیکیدار کمپنی کے ذمہ داران کے ساتھ اس مسئلے پر بات چیت کی جاتی ہے اور عوام کو ان مشکلات سے چھٹکارا دلانے کے تاکید کی جاتی ہے ۔ مگر نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا اور ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ اس برسات کے موسم آتے ہیں چلے جاتے ہیں اور عوام کے مسائل برسوں سے یونہی دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں ۔
    
نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے کی پیچیدگی یہ ہے کہ جہاں کام ہوا ہے ان میں سے اکثر مقامات پر غیر سائنسی انداز میں کام کیا گیا ہے ۔ اس کی وجہ سے نوائط کالونی ، رنگین کٹے ، شمس الدین سرکل ، پشپانجلی اور منکولی علاقے میں بار بار سڑک حادثات پیش آتے ہیں ۔ عوام کا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے ۔ کئی جگہ تعمیراتی کام آدھا ادھورا پڑا ہوا ہے ۔ چونکہ برساتی پانی کے لئے نالوں کی سہولت نہیں ہے ۔ اس لئے رنگین کٹے، ساگر روڈ کا پانی شمس الدین سرکل تک اس طرح جمع ہو جاتا ہے کہ آمد و رفت کی دشواری اور ٹریفک جام کے ساتھ گھروں کے اندر پانی گھسنے کے واقعات بارش کے موسم کا معمول بن گئے ہیں ۔ ہائی وے کی توسیعی کے لئے ہٹائے گئے الیکٹرک کھمبوں کے ساتھ بجلی کی جو سپلائی منقطع کی گئی تھی ، اسے اب تک جوڑا نہیں گیا ہے اور شہر کے اندر سے گزرنے والا نیشنل ہائی وے شام کے وقت اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے جس کی وجہ سے بھی سڑک حادثات پیش آتے ہیں ۔ 
    
نیشنل ہائی وے کی توسیع کا کام روکے جانے کے تعلق سے اس سے پہلے کہا جاتا تھا کہ بعض جگہ تحویل اراضی کا مسئلہ درپیش ہے جس کی وجہ سے کام شروع نہیں کیا جا سکتا ۔ مگر اب معلوم ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے یہ مسئلہ بھی حل کر دیا ہے ۔ اس کے باوجود این ایچ اے آئی اور آئی آر بی والے جیسے نیند کی گولیاں کھا کر سو گئے ہیں ۔ انہیں مقامی عوام کو درپیش مسائل اور پریشانیوں کا ذرا بھی احساس نہیں ہے ۔ تعلقہ اور ضلع انتظامیہ کی کوئی پروا نہیں ہے ۔ وزراء، اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمان کو وہ کسی خاطر میں نہیں لاتے ۔ 
    
نتیجہ یہ ہوا ہے کہ عوام وقت اور حالات کے بھروسے پر جینے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں ۔ چونکہ ابھی کچھ ہی دنوں میں برساتوں کا سلسلہ شروع ہوگا، اس لئے نیشنل ہائی وے کا ادھورا کام شروع ہونے کے بھی آثار  
اب باقی نہیں رہے ۔ اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ امسال برسات کے موسم بھی عوام کو پچھلی مرتبہ کی طرح سڑک پر بنے تالاب اور جھیل سے ہو کر گزرنے کے تیار رہنا پڑے گا ۔     


Share: