انکولہ ، 3 / مارچ (ایس او نیوز) انکولہ تعلقہ کے کینی میں تجارتی بندرگاہ کی تعمیر کے خلاف مقامی افراد اور ماہی گیروں نے جو احتجاج شروع کیا ہے اس کی حمایت میں پارٹی پالیٹکس سے اوپر اٹھتے ہوئے کاروار انکولہ ایم ایل اے ستیش سئیل سمیت دیگر مقامی سیاست دان بھی میدان میں آ گئے ہیں ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق شہر کے نامدھاری سرکاری نوکررا سنگھا کے سبھا بھون میں منعقدہ بندرگاہ مخالف کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے رکن اسمبلی ستیش سئیل نے قانونی حدود میں جاری بندرگاہ مخالف جد و جہد کے لئے اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ضلع اتر کنڑا کے لئے بہت سارے منصوبے کیے گئے ہیں ۔ لیکن جو منصوبے عوام کے مفاد میں نہیں ہیں، ان منصوبوں کی میں حمایت نہیں کر سکتا ۔ میں ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑا ہوں ۔
اس موقع پر ایم ایل سی گنپتی الویکر نے بھی بندرگاہ مخالف احتجاج کے لئے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا کی طرف سے ماہی گیروں کے احتجاج پر کوئی توجہ نہ دینا افسوس کی بات ہے ۔ ماہی گیروں کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں، لیکن پتہ نہیں کہ وزیر ماہی گیری نے کیوں خاموشی اختیار کی ہے ۔
آبی جانداروں (میرین بایولوجی) کے ماہر ڈاکٹر وی این نائیک نے بتایا کہ کینی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر سے ساحلی علاقے کی بحری زندگی کو نقصان پہنچے گا ۔ کاروار- انکولہ کے اطراف سمندری علاقے میں مچھلیوں کی نسلیں برباد ہو جائیں گی ۔ فارمنگ کرنا بھی ناممکن ہو جائے گا ۔
سٹی میونسپل کاونسل کے سابق صدر ارون ناڈکرنی نے کہا کہ کینی تجارتی بندرگاہ کی تعمیر ایک بہت بڑا منصوبہ ہے ۔ اس کی وجہ سے بیلے کیری سے کینی تک ماہی گیری اور رہائش کے مسائل پیدا ہونگے ۔ یہاں کے عوام کو برسات کے موسم میں سیلاب اور گرمیوں میں پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اس بنیاد پر علاقے کے عوام کو اس منصوبے کی مخالفت کرنی چاہیے ۔
کانگریسی لیڈر گوپال کرشنا نائک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افسران کہہ رہے ہیں کہ بندرگاہ کے سلسلے میں صرف ابتدائی سروے کیا جا رہا ہے ، جبکہ دوسری طرف ٹھیکیدار کمپنی کے ایک شخص نے کروڑوں روپوں کی زمین خریدنے کا سودا کیا ہے ۔ اس سودے میں ایک ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر بھی شامل ہے ۔ اگر واقعی یہاں پر بندرگاہ کی تعمیر ہونا یقینی نہیں ہے تو پھر یہ زمین سودے کیوں ہو رہے ہیں ؟
سابق وزیر آنند اسنوٹیکر نے ناگزیر مصروفیت کی وجہ سے میٹنگ میں شریک نہ ہونے پر معذرت کرتے ہوئے پیغام دیا ہے کہ بندرگاہ مخالف کمیٹی کی طرف سے قانونی حدود میں کیے جانے والے ہر احتجاج اور مخالفت کے لئے اپنی طرف سے تن من دھن کے ساتھ حمایت دینے اور ماہی گیر سماج کے ایک رکن کی حیثیت سے مخالفانہ جد وجہد میں شامل رہنے کا اعلان کیا ہے ۔
اسنوٹیکر نے کہا کہ گجرات، گوا، تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں ایسی جگہوں پر بندرگاہیں تعمیر کی گئی ہیں جو عوامی رہائش والے علاقے نہیں ہیں ۔ مگر کرناٹکا میں جہاں آبادی زیادہ ہے اور جہاں ماہی گیر بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں، انہی علاقوں میں بندرگاہیں تعمیر کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں ۔ وزیر ماہی گیری منکال وئیدیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے ۔ انہیں اس علاقے کے ماہی گیروں کے ساتھ مشترکہ نشستیں منعقد کرکے احوال سننے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی بندرگاہوں کی تعمیر کے سلسلے میں فیصلہ کرنا چاہیے ۔