
بینگلور، 21 مارچ (ایس او نیوز) کرناٹک اسمبلی میں جمعہ کے روز شدید ہنگامہ آرائی ہوئی، جس کے نتیجے میں اسپیکر یو ٹی قادر نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 18 اراکین اسمبلی کو چھ ماہ کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔ ان اراکین پر اسپیکر کی نشست کی توہین اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق کرناٹک کی سیاست میں ہنی ٹریپ اسکینڈل اور مسلم ریزرویشن بل دو اہم موضوعات بن چکے ہیں۔جیسے ہی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، بی جے پی نے ہنی ٹریپ اسکینڈل پر اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
حکومت نے مسلم ریزرویشن بل پر بحث کا آغاز کیا، جس پر بی جے پی کے اراکین نے سخت اعتراض کیا اور احتجاج شروع کر دیا۔اس دوران بی جے پی کے کئی اراکین نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی طرف اچھالیں اور "ہنی ٹریپ سرکار" کے نعرے لگائے۔
اسپیکر نے بارہا اپوزیشن سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی، لیکن احتجاج جاری رہا، میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے دوران بی جے پی اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست کے قریب پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ بعض اراکین، اسپیکر کے ڈائس پر چڑھ گئے اور ان پر کاغذات پھینک کر نعرے بازی کی۔ اس صورتحال میں اسمبلی میں شدید انتشار پیدا ہو گیا، جس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں (مارشلز) کو مداخلت کرنا پڑی اور ہنگامہ کرنے والے اراکین کو زبردستی باہر نکالا گیا۔
اسپیکر کے فیصلے کے تحت جن 18 اراکین کو معطل کیا گیا ہے، ان کے نام درج ذیل ہیں:
1. اپوزیشن پارٹی کے چیف وہپ: ڈڈن گوڑا پاٹل (کشتگی)
2. ڈاکٹر سی این اشوتھ نارائن (ملیشورم)
3. ایس آر وشوناتھ (یلہنکا)
4. بی اے بسوراج (کے آر پورہ)
5. ایم آر پاٹل (کندگول)
6. ایس ایس چنا بسپّا (شیموگہ)
7. اُماناتھ کوٹیان (موڈبدری)
8. بی سریش گوڑا (ٹمکورو دیہی حلقہ)
9. ڈاکٹر شیلندرا (بیدر جنوبی)
10. شرنو سلگر (بسوکلیان)
11. سی کے رام مورتی (جے نگر)
12. یشپال سورنا (اُڈپی)
13. بی پی ہریش (ہری ہر)
14. منی رتنا (راج راجیشوری نگر)
15. ڈاکٹر بھرت شیٹی
16. بسوراج (کلبرگی دیہی حلقہ)
17. ڈاکٹر چندرو لمانی (شرہٹی)
18. دھیرج منی راجو (ڈوڈا بلاپور)
معطلی کے دوران ان اراکین پر درج ذیل پابندیاں عائد کی گئی ہیں:
یہ اراکین اسمبلی کے اجلاس، لابی اور گیلری میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
انہیں کسی بھی اسمبلی یا پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسمبلی کی کارروائی میں ان کا نام کسی بھی سرکاری معاملے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
اسمبلی میں ہونے والے انتخابات میں یہ اراکین اپنا ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔
معطلی کی مدت کے دوران انہیں کوئی سرکاری الاؤنس یا تنخواہ نہیں دی جائے گی۔
اسمبلی کے اسپیکر یو ٹی قادر نے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے اور اسپیکر کی کرسی کی توہین ناقابلِ قبول ہے، اسی لیے سخت قدم اٹھایا گیا۔ اسمبلی کی سیکریٹری ایم کے وشالاکشی نے بھی تصدیق کی کہ معطل شدہ اراکین پر تمام مذکورہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔
بی جے پی نے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے غیر جمہوری قرار دیا ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ معطلی جانبداری پر مبنی ہے۔ بی جے پی نے اس معاملے کو گورنر اور عدالت میں لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔لیکن معطلی کے فیصلے پر کانگریس کے رہنما پردیپ ایشور نے کہا کہ بی جے پی کے اراکین نے اسمبلی میں ناقابلِ قبول رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا؛ "اگر میں اسپیکر ہوتا، تو میں انہیں 2 سال کے لیے معطل کر دیتا۔ اسمبلی میں کاغذات پھینکنا اور اسپیکر کی کرسی کی توہین ناقابلِ تلافی معافی ہے۔”
18بی جے پی اراکین کی معطلی کرناٹک کی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہوسکتی ہے اور اس فیصلے کے بعد ریاست میں سیاسی ماحول مزید گرما سکتا ہے، جبکہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تناؤ بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بی جے پی اس معطلی کے خلاف قانونی اقدام اٹھاتی ہے۔ یا سیاسی