![اتر کنڑا میں 1.5 لاکھ سے زائد خاندانوں کو زمین کے حقوق سے محرومی کا خدشہ: آتی کرم ہوراٹا سمیتی کے صدر رویندرانائک کا خطاب](https://sahilonline.net/storage/img-20250208-110501.jpg)
ہوناور،9/فروری (ایس او نیوز) اتر کنڑ اضلع، جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور متعدد قومی منصوبوں کے لیے اپنی زمینیں قربان کر چکا ہے، آج شدید بحران کا شکار ہے، جہاں تقریباً 1,58,613 خاندانوں کو ریونیو اور جنگلاتی زمینوں پر رہائش اور زراعت کے حقوق سے محرومی کا خطرہ لاحق ہے۔ اس سنگین مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، یہ بات آتی کرم ہوراٹا سمیتی کے صدر رویندرا نائک نے کہی۔
وہ ہوناور تعلقہ کے نامدھاری سبھا منڈپ میں منعقدہ گرین کارڈ ہولڈرز کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اتر کنڑ امیں لینڈ ریونیو ایکٹ 1964 اور فوریسٹ رائٹس ایکٹ کے تحت رہائشی اور زراعتی حقوق کے لیے دائر درخواستوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اتر کنڑ انے پانچ بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس، کائیگا نیوکلیئر پلانٹ، سی برڈ پروجیکٹ، ریلوے، ایئرپورٹ، سی آر زیڈ (کوسٹل ریگولیشن زون)، جنگلاتی تحفظاتی علاقے اور ٹائیگر ریزرو زون جیسے قومی منصوبوں کے لیے اپنی زمینیں دی ہیں۔ تاہم، آج صورتحال یہ ہے کہ ضلع میں 1.5 لاکھ سے زائد خاندان جنگلاتی اور ریونیو زمینوں پر رہائش کے قانونی حقوق حاصل کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں اور جبری بے دخلی کے خطرے سے دوچار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریونیو قوانین کے تحت شہری اور دیہی علاقوں سے کل 73,725 درخواستیں مسترد کی گئی ہیں، جبکہ صرف 6,489 خاندانوں کو ریونیو زمینوں کے حقوق دیے گئے ہیں۔ اسی طرح، فاریسٹ رائٹس ایکٹ کے تحت 85,819 درخواستوں میں سے صرف 2,852 کو ہی منظوری ملی ہے۔ انہوں نے ان سرکاری اعداد و شمار کو پیش کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں خاندان اب بھی زمین کے حقوق سے محروم ہیں۔